پارٹی مضبوط ہاتھوں میں ہے،قافلہ چلتا رہے گا: نوازشریف

اتفاق فاؤنڈری 50کی دہائی میں زرعی آلات بنا رہی تھی، نواز شریف | urduhumnews.wpengine.com

فائل فوٹو۔→.


اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن  مضبوط ہاتھوں میں ہے، قافلہ  رواں دواں رہے گا۔

عدالت کے باہر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مریم نواز فیصلہ سننے آنا چاہتی تھیں جبکہ میری چھوٹی بیٹی بھی لندن سے آئی ہوئی ہے وہ بھی آنا چاہتی تھی، مگر میں نے انہیں منع کیا اور کہا میری والدہ کے ساتھ رہیں۔

انہوں نے کہا کہ میری والدہ اس عمر میں روتی ہیں تو میرا دل روتا ہے،مریم اپنی والدہ کو بہت یاد کرتی ہیں۔

نواز شریف نے کہا کہ یہ جو میرے دائیں بائیں کھڑے ہیں یہی لوگ اب پارٹی کی قیادت ہیں، پارٹی مضبوط ہاتھوں میں ہے،یہ قافلہ رواں دواں رہے گا۔

انہوں نے میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہیں میڈیا کے ساتھ بہت عقیدت ہے اور ذرائع ابلاغ  کے ساتھ ایک اچھا تعلق رہا اسی لیے اس بات کی خوشی ہے کہ میڈیا نے کرپشن یا الزام سے متعلق کوئی لفظ نہیں کہا۔

واضح رہے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو آج عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں سات سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کردیا گیا ہے۔

قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے دائر العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے 19 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جبکہ آج سنایا۔

نواز شریف کی شعر وشاعری

میڈیا سے غیر رسمی گفتگوکرتے ہوئے نواز شریف نے شعر پڑھے اور گانے بھی سنائے، جس کے بول کچھ یوں تھے

میں بھی ایک انسان ہوں کوئی پتھر تو نہیں
ہم تو ہیں پتھر کے انسان،ہم تو یہ دکھ بھی سہہ گئے
جائیں تو جائیں کہاں سمجھے گا کون یہاں

اے میرے دل کہیں اور چل
ڈھونڈ لے اب کوئی گھر نیا

حوصلہ اللہ دیتا ہے
عزم بلند اور مضبوط ہو تو حوصلہ کیوں چھوڑنا

العزیزیہ ریفرنس فیصلہ

سابق وزیراعظم پر العزیزیہ ریفرنس میں قید کے علاوہ تقریباََ ایک ارب 50 کروڑ روپے کا جرمانہ اور جائیداد کو بھی ضبط کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

عدالت نے دونوں ریفرنسز میں نواز شریف کے بیٹے حسن اور حسین نواز کو مفرور قرار دیتے ہوئے ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

نواز شریف کی جانب سےعدالت میں درخواست دائر کی گئی کہ انہیں اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا جائے، جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرنے کے کچھ ہی دیر بعد سنایا اور سابق وزیراعظم کی درخواست منظور کرلی۔

اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے نوازشریف کو بتایا گیا ہے کہ آج رات انہیں اڈیالہ جیل میں رکھا جائے گا اور کل لاہور منتقل کیا جائے گا۔

نوازشریف نے اڈیالہ جیل جانے کی مخالفت کرتے ہوئے فیصلے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔

جج ارشد ملک نے 19 دسمبر 2018 کو ریفرنسز میں فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ 24 دسمبر تک سنایا جائے۔


متعلقہ خبریں