ایف آئی اے نے نیشنل اسپتال کا تمام ریکارڈ قبضے میں لے لیا

لاہور: میئو اسپتال میں زیر علاج شخص دم توڑ گیا

فوٹو: فائل


لاہور: سپریم کورٹ کے حکم پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) نے نیشنل اسپتال کا تمام ریکارڈ قبضے میں لے لیا جب کہ بینک اکاؤنٹس کو بھی فریز کر کے آڈٹ شروع کر دیا گیا ہے

سپریم کورٹ پاکستان میں پرائیویٹ اسپتالوں میں مہنگے علاج سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے نیشنل اور ڈی ایچ اے اسپتال سمیت دیگر اسپتالوں کا فرانزک آڈٹ کرانے کا بھی حکم جاری کرتے ہوئے 22 دسمبر کو رپورٹ طلب کر لی ہے۔

پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کی جانب سے ڈاکٹر اجمل نے پرائیویٹ اسپتالوں کی فیسوں سے متعلق رپورٹ بھی سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔

عدالت نے ڈاکٹر اجمل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے وینٹی لیٹر سے متعلق معلومات ویب سائٹ پر ڈال دی ہیں جب کہ پرائیویٹ اسپتال مریضوں سے ایک دن کی کتنی فیس لیتے ہیں ؟

ڈاکٹر اجمل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہم نے تمام اسپتالوں کے ڈاکٹرز سے مل کر رپورٹ تیار کر لی ہے جب کہ اے کلاس میں پرائیویٹ اسپتال تین ہزار دو روپے سے گیارہ ہزار روپے تک فیس وصول کرتے ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ پرائیویٹ اسپتالوں نے پبلک سیکٹرز کا بُرا حال کیا ہوا ہے اور اگر پرائیویٹ اسپتال یہ نہ کریں تو ان کے اسپتال کیسے چلیں گے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ بدنام زمانہ نیشنل اسپتال سے کون عدالت پہنچا ہے ؟

چیف جسٹس نے کہا کہ نیشنل اسپتال تو بدنام زمانہ ہے جب کہ نیشنل اسپتال کا ایک ڈاکٹر بہت شور مچاتا ہے کہ میں نے اس کی بے عزتی کی ہے۔ میں نیشنل اسپتال کے ڈاکٹرز کے انکم ٹیکس کی معلومات بھی نکلواؤں گا۔

عدالت نے ڈی جی ایل ڈی اے سے استفسار کیا کہ سنا ہے کچھ اسپتالوں نے اپنے جنریٹرز باہر سڑک پر رکھے ہوئے ہیں جس پر ڈی جی ایل ڈی اے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عمر اسپتال نے جنریٹر باہر رکھا ہوا ہے جب کہ بیسمنٹ پر مسجد بھی بنائی گئی ہے جہاں ہوا کا کوئی انتظام نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈاکٹر اسپتال کی بلڈنگ کا کیا بنا ہے  اور اگر کسی اسپتال کی بلڈنگ خلاف قانون بنی ہوئی ہے تو اسے گرا دیں۔

عدالت کے حکم پر پرائیویٹ اسپتالوں کے ڈاکٹرز عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اگر کسی کو پرائیویٹ اسپتالوں کی فیسوں سے متعلق کوئی تحفظات ہیں تو وہ اسپتال کے خلاف درخواست دائر کر سکتا ہے۔

سپریم کورٹ نے پرائیویٹ اسپتالوں میں مہنگے علاج کا رواں سال 15 ستمبر کو ازخود نوٹس لیا تھا۔


متعلقہ خبریں