ٹائم نے خاشقجی سمیت چار صحافیوں کو ’پرسن آف دی ایئر‘ قرار دے دیا


نیویارک: بین الاقوامی میگزین ’ٹائم‘ نے امسال چار صحافیوں اور ایک ادارے کو ’پرسن آف دی ایئر‘ قرار دیا ہے۔

’ٹائم میگزین‘ کے ایڈیٹر انچیف ایڈورڈ فلسینتھل نے منگل کواس بات کا اعلان امریکی نشریاتی ادارے ’این بی سی‘ کے پروگرام میں کیا۔

امریکی میگزین نے غیر معمولی طور پر’بلیک اینڈ وائٹ‘ میں چار سرورق شائع کیے ہیں جن پر ’وار آن ٹرتھ‘ درج ہے، یعنی سچ کی جنگ۔ ٹائم میگزین نے ان صحافیوں کو بھی سراہا ہے جو اپنی خبروں کی وجہ سے خود ’خبروں‘ میں موضوع بحث بنے رہے ہیں۔

ٹائم میگزین کے ایک سرورق پرموقر امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ میں لکھنے والے سعودی عرب کے صحافی جمال خاشقجی کی تصویر شائع کی گئی ہے۔

تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی مقتول شخص کو ’پرسن آف دی ایر‘ قرار دیا گیا ہے۔

سعودی صحافی جمال خاشقجی کو دو اکتوبر 2018 کے دن اس وقت قتل کردیا گیا تھا جب وہ اپنی منگیتر کے ہمراہ استنبول میں قائم سعودی قونصیلیٹ میں کام سے اندر گئے تھے۔ انہوں نے اندر جانے سے قبل اپنی ترکش منگیتر کو باہر ہی گیٹ پر انتظار کرنے کے لیے کہا تھا۔

عالمی خبررساں ایجنسی ’رائٹر‘ کے ان دو صحافیوں کو بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے جو میانمار سے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور ان کی نسل کشی کی رپورٹنگ کررہے تھے۔

خبررساں ادارے کے لیے کام کرنے والے ’وا لون‘ اور ’کیو سواو‘ اس وقت بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے اپنی آزادی کے منتظر ہیں۔

ٹائم میگزین نے ان کی پیشہ ورانہ لگن، محنت اورایمانداری کا اعتراف کرتے ہوئے سرورق پر ان دونوں صحافیوں کی اہلیاؤں کی تصاویر شائع کی ہیں۔

میگزین نے ماریہ ریسا کو بھی اسی فہرست میں شامل کیا ہے۔ وہ فلپائن میں گرفتارکی گئیں اور ایک ویب سائٹ ’ریپلر‘ کی چیف ایگزیکیٹو ہیں۔

فلپائن کے سرکاری و حکومتی مؤقف کے تحت انہیں ٹیکس چوری کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا ابتدا سے یہ کہنا رہا ہے کہ ان کا اصل جرم فلپائنی صدر کے خلاف تسلسل کے ساتھ لکھنا اور بولنا ہے۔

ٹائم میگزین نے امریکی اخبار ‘دی کیپیٹل گزٹ’ کو بھی اس اعزاز سے نوازا ہے۔ میری لینڈ کے اخبار کے دفتر میں جون 2018 کے دوران فائرنگ کی گئی تھی جس میں چار صحافی اور دفتر کا ایک ملازم قتل ہوگئے تھے۔

ٹائم میگزین کی جاری کردہ فہرست کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، روسی صدر ولادی میر پیوٹن، برطانوی شہزادی میگھن مرکل اور امریکی اٹارنی روبرٹ مولر بھی اس لسٹ میں شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں