بھارت امریکہ مذاکرات دفاعی عدم توازن کا باعث ہیں، سیکرٹری خارجہ

خطے میں امن کے لیے کشمیر کا حل ناگزیر ہے، تہمینہ جنجوعہ

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ حالیہ بھارت امریکہ مذاکرات خطے کے دفاعی عدم توازن کا باعث ہیں جب کہ بھارت سے سارک تعاون کی تنظیم کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

جنوبی ایشیا میں تنازعات اور تعاون میں اہم طاقتوں کے کردار پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزارت خارجہ تھنک ٹینکس اور ماہرین کی آراء کو خارجہ پالیسی کی تشکیل میں اہمیت دیتی ہے جب کہ پاکستان تمام اہم طاقتوں سے رابطے میں ہے۔

چین سے تعلقات پر انہوں نے کہا کہ پاک چین تعلقات ایک مثال ہیں اور چین وہ ملک ہے جس کے ساتھ پاکستان ہر مسئلے پر بات کرتا ہے جب کہ وزیر اعظم عمران خان کے دورے سے ان تعلقات کو نئی جہت ملی ہے۔

تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ سی پیک اور چینی سرمایہ کاری سے گزشتہ کچھ سالوں میں پاکستان کی معاشی حالت میں بہتری آئی ہے اور پوری دنیا اب چینی صدر کے ون بیلٹ ون روڈ کے ویژن کی قائل ہو رہی ہے۔

دہشت گردی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کئی سالوں تک دہشت گردی کا سامنا رہا ہے جب کہ افغانستان میں داعش کی موجودگی پاکستان کے لیے مستقل خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان مسئلے کا حل بھی لازمی ہونا چاہیے، یہ اچھی بات ہے کہ علاقائی اور عالمی طاقتوں کو افغان مسئلے کے حل کا ادراک ہو گیا ہے اور اس حوالے سے ہونے والی تمام کوششوں کو سراہتے ہیں جب کہ افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کی بھی حمایت کرتے ہیں۔

خطاب کے دوران پاک بھارت تعلقات پر ان کا کہنا تھا کہ خطے میں امن کی خاطر وزیر اعظم نے بھارت کے ایک قدم کے جواب میں دو قدم آگے بڑھنے کی بات کی ہے جب کہ وزیر اعظم نے اپنے خط میں مذاکرات بحالی کی تجویز دی ہے۔ ہم پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔


متعلقہ خبریں