اسلام آباد: پاکستان کی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ سارک اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے سارک مقاصد کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان سارک کو آگے لے جانا چاہتا ہے۔
ہم نیوز کے مطابق وہ سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام منعقدہ ’سارک چارٹر ڈے‘ کی تقریب سے خطاب کررہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے کے عوام کے باہمی روابط کا حامی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کرتارپور راہداری کھولنا بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
پاکستان کی سیکریٹری خارجہ نے زور دے کر کہا کہ سارک کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سارک کی تاجر برادری حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد گار ہوسکتی ہے۔
ہم نیوز کے مطابق سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہم خطے کی سماجی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کرتے رہیں گے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ چین کے معاشی ویژن سے مستفید ہونا چاہیے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سفارتی حلقوں میں بھارتی رویے پر چہ میگوئیوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں یہ سوال نہایت شدت سے پوچھا جارہا ہے کہ کیا بھارت سارک چھوڑ رہا ہے؟ اور یا کہ اس سے علیحدگی اختیار کررہا ہے؟
ہم نیوز کے مطابق گزشتہ چند روز سے ہونے والی قیاس آرائیوں میں ہفتہ کے دن اس وقت بڑی شدت آئی جب سارک چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کی تقریب میں بھارتی ہائی کمشنر شریک نہ ہوئے اور جن کمرشل قونصلر کو نمائندگی کے لیے بھیجا وہ بھی ادھورا پروگرام چھوڑ کر چلتے بنے۔
جس وقت وہ تقریب سے رخصت ہوئے اس وقت آزاد کشمیر کے وزیر چودھری سعید کے خطاب کا آغاز ہوا تھا۔ تقریب چھوڑ کر جانے پہ سارک چیمبر آف کامرس نے شدید احتجاج بھی کیا ہے۔
نائب صدر محمد زبیر نے اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی نمائندے نے سارک چارٹر کا احترام نہیں کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ سارک غیر سیاسی فورم ہے اور اسے غیر مؤثر کرنا درست نہیں ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ میں گزشتہ روز ہونے والی تقریب میں بھی بھارتی ہائی کمشنر مدعو تھے مگر انہوں نے شرکت نہیں کی تھی۔ انہوں نے اپنی نمائندگی کے لیے بھارتی ہائی کمیشن کے سب سے جونیئر افسر کو بھیجا تھا۔
بھارت کی سارک میں عدم دلچسپی سے سفارتی حلقوں میں یہ سوال نہایت شدت سے پوچھا جارہا ہے کہ کیا بھارت سارک سے علیحدگی اختیار کرنے جارہا ہے ؟
اسلام آباد کے سفارتی حلقوں میں یہ سرگوشیاں ہورہی ہیں کہ ’مودی حکومت‘ کی پالیسیوں نے بھارت کو عالمی سطح پر نہ صرف تنہا کردیا ہے بلکہ اس کے سفارتکاروں کو بھی شرمندگی اٹھانے پہ مجبور کیا ہے لیکن اپنی مجبوریوں کے باعث وہ کچھ بھی کہنے سے قاصر ہیں تو وقتاً فوقتاً راہ فرار اختیار کرکے اپنی جھینپ مٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔