اٹھارویں ترمیم کے بعد آرڈیننس پر بات نہیں کی جا سکتی، ڈاکٹر ماریہ


اسلام آباد: میزبان ڈاکٹرماریہ ذولفقار کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو یہ پتا ہونا چاہیے کہ  اٹھارویں ترمیم کے بعد آرڈیننس پر بات نہیں کی جا سکتی۔ وزیراعظم عمران خان کچھ اہم معاملات میں لاعلمی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام “نیوزلائن” کی میزبان ڈاکٹر ماریہ ذولفقار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہماری توقعات یہ ہیں کہ ہم آرڈیننسسز سے یہ ملک نہ چلائیں یا تو پارلیمنٹ اور قومی اسمبلی بند کر دیں۔

سو دنوں میں ہی آرڈیننس کی طرف جانا ناکامی کی سب سے بڑی نشانی ہے،رومینہ خورشید 

دوسری جانب پروگرام میں موجود رہنما مسلم لیگ نواز رومینہ خورشید عالم کا کہنا تھا کہ حکومتی جماعت کا ابتدائی سو دنوں میں ہی آرڈیننس کی طرف جانا ناکامی کی سب سے بڑی نشانی ہے۔

رہنما ن لیگ نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی کے معاملے پرملک کے وزیرخزانہ اسد عمر اور وزیراعظم عمران خان کے قول و فعل میں تضاد ہے جبکہ یہ معاملے غیرسنجیدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے یقینی کی صورتحال میں بیرون ملک سرمایہ کاری پر منفی تاثرپڑنے کا اندیشہ بڑھ گیا ہے۔

اعظم سواتی کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وزیر پراتنا بڑا الزام ہے تو یہ لوگ خاموش ہیں جبکہ مسلم لیگ نواز کے دور حکومت میں چھوٹی سے چھوٹی کوتاہی پر پی ٹی آئی کا سخت ردعمل آتا تھا۔

رومینہ خورشید کا کہنا تھا کہ ہم تو چاہتے ہیں کہ انہیں اپنی آئینی مدت پوری کرنے کا موقع ملے تاکہ بعد یہ کوئی شکوہ نا کریں  لیکن ان کی اپنی کارکردگی ظاہر کرتی ہے کہ یہ ملک سنبھالنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے۔

رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ ہم ہی پاکستان کے عوام کے نمائندے ہیں اسی لیے ہم نے پارلیمنٹ کے ماحول کو بہتر بنانا ہے۔

 فیصلہ  خلاف آیا تواعظم سواتی کو اپنا عہدہ اسی وقت چھوڑنا ہوگا،عثمان ڈار

دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ اعظم سواتی کے خلاف آیا تو انہیں اپنا عہدہ اسی وقت چھوڑنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم غیرسنجیدہ ہوتے تو اپنے ابتدائی سو دنوں میں خود احتسابی کے لیے ہدف قائم نہ کرتے۔

اعظم سواتی کے معاملے پر وزیراعظم کا دہرا معیار کیوں؟،عامر حسن

پروگرام میں شریک مہمان اوررہنما پاکستان پیپلز پارٹی بیرسٹرعامر حسن کا کہنا تھا کہ دوسروں کے دور حکومت میں اگر کسی حکومتی نمائندے پر الزام لگ جاتا تھا تو عمران خان کہتے تھے کہ پہلے اس کو عہدے سے ہٹایا جائے پھر بعد میں عدالتی کارروائی ہوتی رہے گی لیکن اعظم سواتی کے معاملے پر ان کا  دہرا معیار کیوں؟

ان کا کہنا تھا کہ یہ کیسا انصاف ہے جہاں قائد حزب اختلاف کو صرف الزام لگنے پرجیل میں ڈال دیا جاتا ہے جبکہ حکومتی وزرا قصوروار ہوتے ہوئے بھی عہدے سنبھالے ہوئے ہیں۔

علیمہ خان کیس کے حوالے سے سوال کے جواب میں بیرسٹر عامر حسن کا کہنا تھا کہ عمران خان کی بہن کی بات ہو تو کہا جاتا ہے کہ وہ کسی جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوسکتیں کیونکہ ان کے پاس کبھی کوئی حکومتی عہدہ نہیں رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح جب آصف علی زرداری کی بہن پر عائد الزامات کی بات ہو تو انہیں عدالتوں کے چکر لگانے پڑتے ہیں حالانکہ وہ بھی کبھی کسی حکومتی عہدے پر فائز نہیں رہیں۔


متعلقہ خبریں