تحقیق کا موجودہ طریقہ ٹھیک نہیں، راجہ عامر


اسلام آباد: سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر قومی احتساب بیورو (نیب) راجہ عامر عباس کا کہنا ہے کہ قومی احتساب ادارے کا طریقہ تحقیق ہی ٹھیک نہیں۔

پروگرام ایجنڈا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب لوگ وہی موجود ہیں جو پہلے بھی حکومت میں رہے تو قانون سازی میں کہاں تبدیلی آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت قانون سازی نہیں ہو سکتی جب اپوزیشن نیب قانون کو کالا قانون کہہ کر منسوخ کرنے کی خواہاں ہو۔

راجہ عامر عباس کا کہنا تھا کہ کیسز سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکام پر کھولے گئے ورنہ نیب تو اس میں کوئی خاص کام نہیں کر رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک سے قانونی معاہدے کرنے ہیں تو پہلے اپنے احتساب کے ادارے کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

پروگرام میں موجود ماہر قانون کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ اس وقت سب متفق ہیں کہ احتساب ہو پر احتساب صرف مخصوص طبقے کا کیا جا رہا ہے۔

کامران مرتضی نے کہا کہ کرپشن روک جائے گی تو دیگر معاملات خود ہی ٹھیک ہو جائیں گے۔

پروگرام میں موجود عارف چوہدری صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن عارف چوہدری کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے ان افراد کو پکڑا جاتا ہے جس کے پاس اختیار ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت تک کسی تفتیش کی بات نہیں کرنی۔ چاہیے جب تک ثبوت اکھٹے نہ ہو جائیں۔

عارف چوہدی کا کہنا تھا کہ صوبائی سطح پر انسداد کرپشن اداروں کا آغاز کیا گیا پر اب تک اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی۔

ان کا کہنا تھا پہلے صوبائی سطح پر ان اداروں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔


متعلقہ خبریں