ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کو مکمل خودمختار بنانے کا اعلان

عمران خان کے الفاظ اور لہجہ مناسب نہیں تھا، توہین عدالت کیس کا فیصلہ جاری

فوٹو: فائل


اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے اعلان کیا ہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ مکمل طور پر خود مختار ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ان کے جو اختیارات لیے تھے وہ واپس کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمیں ان پر مکمل اعتماد ہے۔

ہم نیوز کے مطابق وہ ماتحت عدلیہ کے ملازمین سے خطاب کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ آپ ہمارے بچے ہیں اور آپ کی ذمہ داری میری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ کی ٹرانسپورٹ کی ذمہ داری منٹس میں شامل کریں گے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ایک ٹریبونل بنائیں گے جس میں آپ کے مسائل کو سنا اور انہیں حل کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ تین مہینے بعد آپ کو پھر بلاؤں گا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے واضح کیا کہ بنا پرفارمنس کے نہ انکریمنٹ ملے گا اور نہ آپ گریڈ کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سائل کو مطمئن کریں کہ تبدیلی آگئی ہے تو پھر میرے پاس ریوارڈ لینے آئیں۔

انہوں نے کہا کہ ماتحت عدلیہ میں معاشرے کے پسے ہوئے لوگ آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نظام عام شہری کے لیے نہیں رہا، یہ نظام عام آدمی کے لیے ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اپنے گھر کو درست اور ذہن تبدیل کرنا ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سائل ہمیں اپنا باپ، ماں او بیٹا نظر آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اللہ کو جواب دینا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ کم ہو یا زیادہ، کسی سائل سے دو سو روپے لینا بھی گناہ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ رشوت ہے اور ایسے لوگ دوزخ میں جائیں گے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ سفارش کو کوئی کرپشن نہیں سمجھتا حالانکہ سفارش سے ہی بے انصافی شروع ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاش! بڑے لوگ بھی ماتحت عدلیہ میں کیس لڑتے تو آج حالت بہتر ہوتی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عام شہری کو سستا انصاف فراہم کرے۔


متعلقہ خبریں