’مظاہروں کی وجوہات جان کر مستقل خاتمے کے راستے تلاش کرنا ہونگے‘


اسلام آباد:  سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہمیں شدت پسندی پر مبنی ان تمام مظاہروں کی بنیادی وجوہات کو جان کر ان کو جڑ سے ختم کرنے کے راستے تلاش کرنا ہوں گے۔

’’ہم نیوز‘‘ کے پروگرام ’’بڑی بات‘‘ میں میزبان عادل شاہزیب سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ حکومتی جماعت اور اپوزیشن جماعتوں کو مل کر ان کا مستقل حل تلاش کرنا ہو گا۔

سابق وزیرداخلہ، احسن اقبال کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کا دھرنوں کی مناسبت سے خطاب کرنے کا انداز الگ تھا مگر حکومت نے معاہدے کے وقت تحریک لبیک پاکستان کے سامنے جیسے گھٹنے ٹیک دیے وہ قابل افسوس ہے، ان کے قول و فعل میں واضح تضاد ہے۔

احسن اقبال کا یہ بھی کہنا تھا کہ جن لوگوں نے پی ٹی آئی حکومت کے سامنے معافی نامے رکھے ان کو چاہیے کہ وہ عوام کے سامنے لائیں یا پھر حکومت وقت کو تمام تفصیلات کو لوگوں کے سامنے لانا چاہیے کہ کن شرائط کے تحت تحریک لبیک کے ساتھ یہ معاہدہ کیا گیا ہے۔

سابق وزیر داخلہ کا حکومت کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی کارروائی میں اس وقت خلل اس لیے ہے کیونکہ حکومتی اراکین وہاں ہر اشتعال انگیزی کا انداز اپنائے ہوئے ہیں، وہ یہ ماننے کو تیار نہیں کہ اب اپوزیشن میں نہیں ہیں، ان کو یہی سوچ بدلنے کی اشد ضرروت ہے۔

وزیراعظم کے دورہ چین کے حوالے سے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات سیاسی جماعتوں پر نہیں بلکہ ریاست کی سطح پر مبنی ہیں، ہر دور حکومت میں پاک چین تعلقات میں بہتری ہی آئی ہے، اس مرتبہ بھی عمران خان کا دورہ چین ایک مثبت قدم ہے۔

لیگی رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی وزرا کو قومی منصوبوں پر تنقید نہیں کرنی چاہیے، اگر بین الاقوامی سطح پر تحریک انصاف کے وزراء سی پیک منصوبے پر تنقیدی بیان دیں گے تو اس سے چین کے ساتھ ہمارے تعلقات پر برا اثر پڑے گا۔

دوسری جانب پروگرام میں شریک چیئرمین بورڈ آف انوسٹمینٹ، ہارون شریف نے کہا کہ پاکستان اس مرتبہ زیادہ اعتماد کے ساتھ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کرے گا۔

ہارون شریف کا پاکستانی معیشت کی مناسبت سے مباحثہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی مصنوعات کے معیار کو بہت بہتر کرنا ہو گا تاکہ مستقبل میں ہم چین کے ساتھ اپنی برآمدات کے سرپلس کو بڑھا سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر کے تمام اہم ممالک سے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے مذاکرات کرنا ہوں گے، بہت سے ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

محکمہ قومی بچت کے ترجمان ندیم اقبال کا پروگرام میں میزبان کے سوال کے جواب میں محکمہ قومی بچت میں دس ارب روپے کے فراڈ کی مناسبت سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس کیس میں عوام کا ایک بھی روپیہ ادھر اؐدھر نہیں ہوا ہے، عوام کا پیسہ محفوظ ہے اور خدانخواستہ اگر آئندہ ایسا گھپلا ہوتا ہے تو اس میں بھی عوام کا پیسہ محفوظ رکھنے کے لیے ادارے کے پاس ایک موثر نظام موجود ہے۔

اسی مناسبت سے بات کرتے ہوئے ندیم اقبال نے کہا کہ فراڈ کے ذریعے ادھر اؐدھرگیا تمام پیسہ وصول کیا جا چکا ہے۔ عوام بے فکر رہیں، قومی اداروں کے ملازمین ان کے اثاثوں کی حفاظت کے لیے موثر نظام کے تحت محکموں کا تمام ریکارڈ اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔


متعلقہ خبریں