ناسا کہکشاوں کے رازوں کے قریب پہنچ گئی، خلا میں ناسا کی دنیا کی سب سے بڑی دوربین نے کامیابی سے دو مرحلے مکمل کر لیے، دوسرے مرحلے میں جیمز ویب ٹیلی سکوپ کا سب سے بڑا آئینہ مکمل طور پر کھل گیا ہے اور اب یہ دوربین فوکس کرنے کے لیے تیار ہے۔
جدید جیمز ویب دوربین کی مدد سے اب کائنات کے کئی ایسے حصوں پر تحقیق کی جا سکے گی۔
دوربین کا مرکزی آئینہ 18 آئینوں کو آپس میں جوڑ کر بنایا گیا ہے، ساڑھے چھ میٹر قطر والے آئینے کے علاوہ دوربین میں حساس ترین کیمرے نصب ہیں۔
Mirror, mirror…is deployed. @NASAWebb has taken on its final form. For the next ~6 months, the space telescope will cool down, calibrate its instruments, and prepare to #UnfoldTheUniverse.
What cosmic mysteries will it unveil? Stay tuned: https://t.co/cnYZzdHUlt pic.twitter.com/ykhfJeJpk5
— NASA (@NASA) January 8, 2022
امریکی خلائی ادارے ناسا میں جیمز ویب ٹیلی سکوپ کی ٹیم کے سربراہ لی فائنبرگ کا دعوی ہے کہ یہ دوربین لوگوں کو حیرت میں مبتلا کردے گی۔ حتیٰ کہ ان لوگوں کو بھی جو ہبل ٹیلی سکوپ کی تصاویر دیکھتے رہتے ہیں، جس کے لوگوں کو 6 ماہ کا انتظار کرنا ہوگا۔
اس سے پہلے سورج کی شعاعوں سے بچنے کے لیے خلائی دوربین کی سن شیلڈ کھولی گئی تھی، ناسا کے مطابق پانچ تہوں والی پتنگ نما “سن شیلڈ” دوربین کو سورج کی سخت شعاعوں سے محفوظ بنائے گی، شیلڈ کا سائز ایک ٹینس کورٹ جتنا ہے۔ جیمز ویب ٹیلی سکوپ کائت میں سب سے دور چیزوں کے سگنلز کا پتا لگا سکے گی۔
یاد رہے تقریباً 9 ارب ڈالر لاگت سے بننے والی دوربین زمین سے پندرہ لاکھ کلومیٹر کی دوری پر سورج کے گرد چکر لگائے گی۔
سائنسدانوں کو امید ہے کہ جیمز ویب ٹیلی سکوپ خلا میں ان ستاروں کو ڈھونڈ پائے گی جو ساڑھے 13 ارب سال پہلے کائنات میں سب سے پہلے روشن ہوئے۔
ناسا کے ماہر کا کہنا ہے کہ اس ٹیلی سکوپ کو مکمل طور پر آپریشنل ہونے اور اس کی مدد سے پہلی تصاویر دیکھنے میں چھ ماہ لگ سکتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ 2022 کے موسم گرما میں ہی ہم پہلی تصاویر حاصل کر سکیں گے۔
جیمز ویب ٹیلی سکوپ ہبل ٹیلی سکوپ کی جگہ لے گی جسے 1990 میں ناسا نے خلا میں بھیجا تھا۔ یہ تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ ایک ٹیلی سکوپ کو خلا میں بھیجا گیا تھا۔