پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تازہ ترین نیب آرڈی نینس اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت اس حوالے سے آصف زرداری کے بیان کے ساتھ متفق ہے۔
سماجی رابطے کے پلیٹ فارم پر اپنی ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے کہا تھا کہ نیب اور معیشت ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے خلاف متعصب کارروائیوں کے بجائے حکومت کو اس کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔
Latest NAB ordinance is proof even government agrees with President Zardari, NAB & our economy can’t run together. Instead of clearly biased efforts the government should work with opposition. do your job & legislate. #AbolishNAB, strengthen anti-corruption laws & end this farce.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) December 29, 2019
بلاول بھٹو زرداری نے ٹویٹ میں کہا کہ حکومت کو قانون سازی کے حوالے سے اپنا کام کرنا چاہیئے۔
انہوں نے نیب کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف قوانین کو مضبوط بنانا چاہیئے۔
یاد رہے کہ کابینہ کی جانب سے منظور کردہ نیب ترمیمی آرڈیننس کو صدر مملکت عارف علوی نے دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد قومی احتساب بیورو محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی نہیں کر سکے گا۔
نئے قانون کے تحت کاروباری طبقے کو بھی نیب کی رسائی سے باہر کر دیا گیا ہے۔
ٹیکس، اسٹاک اکسچینج اور آئی پی اوز سے متعلق معاملات میں نیب کا دائرہ اختیار ختم ہو جائے گا تاہم مذکورہ معاملات پرایف بی آر، ایس ای سی پی اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹیز کارروائی کرسکیں گے۔
زمین کی قیت کے تعین کے لیے ایف بی آر یا ڈسٹرکٹ کلکٹر کے طے کردہ ریٹس سے نیب کارروائی کے لیے رہنمائی لے گا۔
آرڈیننس کے تحت ایسے ملازمین کے خلاف کارروائی ہوگی جن کے خلاف نقائص سے فائدہ اٹھانے کے شواہد ہوں گے۔
آرڈیننس پاس ہونے کے بعد سرکاری ملازم کی جائیداد کو عدالتی حکم نامے کے بغیر منجمد نہیں کیا جا سکے گا، سرکاری ملازم کے اثاثوں میں بے جا اضافے پر اختیارات کے ناجائز استعمال کی کارروائی ہو سکے گی۔
نیب تین ماہ میں تحقیقات مکمل نہ کر سکا تو گرفتار سرکاری ملازم ضمانت کا حقدار ہوگا، نیب 50 کروڑ سے زائد کی کرپشن اور اسکینڈل پر کارروائی کرسکے گا