لاڑکانہ : مسیحا خود ایڈز کا شکار، پولیس نے گرفتار کر لیا


لاڑکانہ: رتوڈیرو میں بچوں کا علاج کرنے والا ڈاکٹر خود ایڈز کا مریض نکلا۔ ملزم پر مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملزم ڈاکٹر مظفر گھانگرو عرصہ دراز سے بچوں کا علاج کر رہا تھا تاہم اس نے یہ بات چھپائے رکھی کہ وہ خود ایڈز کا مریض ہے۔

رتوڈیرو میں ایڈز کی خبروں پر ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ نے نجی کلینکس کے ڈاکٹرز اور عملے میں بھی ایچ آئی وی وائرس کی تشخیص کرائی تو ڈاکٹر مظفر گھاگھرو خود ایڈز کا مریض نکلا جس پر پولیس نے اس کے خلاف ہیلتھ کیئر کمیشن کے ڈاکٹر عبدالسمیع کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا۔

مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر مظفر نے جان بوجھ کر استعمال شدہ سرنج بار بار استعمال کی جو ایک غیرقانونی عمل ہے۔ اسے علم تھا کہ اسے خود ایچ آئی وی ایڈز ہے لیکن اس نے جان بوجھ کر معصوم بچوں کی زندگیوں کے کھلواڑ کیا۔

درج ایٖف آئی آر کے مطابق ڈاکٹر سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن کی ریگولیشن کے مطابق رجسٹرڈ بھی نہیں ہے اور نہ ہی اس کے پاس پی ایم ڈی سی کی پریکٹس کا لائسنس ہے۔ ملزم پر سیکشن 324 ارادہ قتل کی دفع کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ملزم ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اگر اسے علم ہوتا تو وہ کبھی بچوں کا علاج نہ کرتا بلکہ اپنا علاج کراتا۔ یہ مقدمہ بے بنیاد ہے۔

لاڑکانہ : 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈزکے جراثیم پائے جانے کا انکشاف

سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے گرفتار ڈاکٹر مظفر گھانگھرو کا کلینک سیل کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔

ڈائرکٹر کوئکری ایاز شاہ کا کہنا ہے کہ ملزم سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے قواعد کے مطابق رجسٹرڈ نہیں اور اس نے گزشتہ 10 سالوں کے دوران اپنا پریکٹس لائسنس پی ایم ڈی سی سے ری نیو نہیں کرایا۔

رتوڈیرو میں اسکریننگ کے دوران مزید چونتیس افراد میں ایڈز کی تشخیص ہوئی ہے جس میں بائیس بچے بھی شامل ہیں، مجوعی طور پر ایڈز کے متاثرہ مریضوں کی تعداد انتالیس ہو گئی ہے۔

اس سے قبل رتوڈیرو میں 4 ماہ سے 8 سال تک کے 13 بچوں میں ایڈز کے وائرس کی موجودگی کے انکشاف نے حکام کو خواب غفلت سے جگا دیا تھا اور بڑے پیمانے پر اسکریننگ کا عمل شروع کر دیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں