فلیگ شپ ریفرنس: نواز شریف کے استثناء کی درخواست منظور

ارشد ملک نے جاتی امرا میں ملاقات کی من گھڑت تفصیلات بتائیں، نوازشریف

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر دو میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت  شروع ہوگئی ہے۔

ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کرہے ہیں۔ سماعت کے شروع میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے نواز شریف کی جانب سے ایک روز کی عدالتی حاضری سے استثناء کی درخواست دائر کی جسے عدالت نے منظور کر لی۔

گزشتہ روز خواجہ حارث سپریم کورٹ میں مصروفیت کے باعث احتساب عدالت پیش نہیں ہوسکے تھے۔

استغاثہ کے گواہ اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیاء  فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں آج مسلسل چوتھے روزاپنا بیان  ریکارڈ کرا رہے ہیں۔   آج واجد ضیاء نے 17 جولائی 2017 کا حماد بن جاسم کی جانب سے لکھے گئے خط کو عدالت میں پیش کر دیا۔

انہوں نے سیکرٹری فارن افیئر تہمینہ جنجوعہ کا سپریم کورٹ کو لکھا گیا خط بھی عدالت میں پیش کر دیا۔ واجد ضیاء نے مظہر عباس کی جانب سے 16 مارچ 2017 کو جے آئی ٹی سربراہ کو لکھا گیا خط بھی عدالت میں پیش کر دیا۔

اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے تہمینہ جنجوعہ کے خط پر اعتراض کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ تہمینہ جنجوعہ اس کیس میں نہ گواہ ہیں نہ ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔

گزشتہ سماعت پرواجد ضیاء نے کہا تھا کہ گلف اسٹیل مل کے 25 فیصد شئیر عبداللہ اہلی کو فروخت کرنے کا کہا گیا۔ کہا گیا کہ 12 ملین کی رقم طارق شفیع نے 6 اقساط کی کیش میں وصول کیں۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے طارق شفیع کا بیان ریکارڈ کیا، بیان میں تضاد تھا، طارق شفیع اپنے موقف کی حمایت میں کوئی بھی دستاویز پیش کرنے میں ناکام رہے۔


متعلقہ خبریں