بنی گالا تجاوزات ریگولرائز کرنے کا حکم، وزیراعظم کے گھر سے ابتدا


اسلام آباد: سپریم کورٹ پاکستان نے بنی گالا تجاوزات کو ریگولرائز کرنے کی کمیٹی بناتے ہوئے حکم دیا ہے کہ پہلا گھر وزیر اعظم عمران خان کا ریگیولرائز ہونا چاہیے، عمران خان کا گھر ریگیولرائز ہوگا توباقی گھر بھی ہو جائیں گے۔

منگل کے روز سپریم کورٹ کے بینچ نے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنی گالا تجاوزات سے متعلق معاملے کی سماعت کی۔

چیف جسٹس نے تجاوزات کو ریگولرائز کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے تین ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ کمیٹی میں سی ڈی اے، سیکریٹری داخلہ، پلاننگ اور ماحولیات کے نمائندے شامل ہوں گے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کمیٹی میں ٹاؤن پلاننگ کا عملہ بھی شامل ہوگا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ٹاؤن پلاننگ والوں کو چاہیے کہ وہ اپنی پالیسی ترتیب دیں۔

چیف جسٹس نے بابر اعوان سے مکالمے کے دوران کہا کہ وزیراعظم سے متعلق ریمارکس کو سیاسی بیان نہ سمجھا جائے میں نے جو کہا سچ کہا، اب جو تعمیرات ہو گئی ہیں ان کو گرانے کا حکم نہیں دے سکتے۔

وکیل عائشہ حامد نے عدالت کو بتایا کہ زون تھری میں بھی ساری تعمیرات غیر قانونی ہیں۔

بینچ کے سربراہ نے استفسار کیا کہ آپ کیا چاہتی ہیں کہ سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کی عمارتوں کو گرا دیں؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیررضوی نے عدالت کو بتایا کہ شاہراہ دستور پر صرف ٹوئن ٹاورز بلڈنگ زون تھری میں ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بنی گالا بوٹانیکل گارڈن میں اسلام اباد کی سات یونین کونسلز شامل ہیں علاوہ ازیں کئی ہاؤسنگ سوسائٹیز بھی بنی ہیں جنہوں نے ماحولیاتی ایجنسی سے کلیئرنس نہیں لی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیوں ہاؤسنگ سوسائٹیز نے کلیئرنس نہیں لی۔

سپریم کورٹ کے سربراہ نے کہا کہ بنی گالا کے تحفظ کے لئے پہلا قدم عمران خان نے درخواست دے کر اٹھایا اور اب ان کی حکومت آگئی ہے۔ 50 دن حکومت کو ہوگئے انہوں نے کیا کیا۔

بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ عمران خان خود whitsle blower  کہتے تھے انہوں نے کیا کیا؟

عدالت نے وزیراعظم کے وکیل بابر اعوان سے استفسار کیا کہ بتائیں کیا ہمارے ایکشن کے بعد ادارے حرکت میں آئے۔

وزیراعظم کے وکیل نے سپریم کورٹ کے بینچ کو بتایا کہ عدالت کے تمام احکامات عمران خان تک پہنچائے جاتے ہیں۔

عدالت نے کیس کی سماعت 29 اکتوبر تک ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں