ایک پیسے کا پانی 92 روپے لیٹر میں بیچنے کی اجازت نہیں، چیف جسٹس

منرل واٹر کمپنی بند کریں یا ایک روپیہ فی لیٹر دیں، چیف جسٹس | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان میں منرل واٹر فروخت کرنے والی کمپنیوں کے معاملہ کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ایک روپے فی لیٹر حکومت کو ادا کریں بصورت دیگر کمپنیاں بند کردیں۔

جمعرات کے روز سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں معاملے کی سماعت کی۔ تین رکنی بینچ میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی شامل ہیں۔

حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل، نیسلے کمپنی کے وکیل اعتزاز احسن اور قرشی انڈسٹریز کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔

بینچ کے سربراہ نے سماعت کے آغاز میں ریمارکس دیے کہ کمپنیوں کو ایک پیسہ ادا کرکے 92 روپے فی لیٹر پانی بیچنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اربوں گیلن پانی استعمال کرکے اربوں کمائے گئے لیکن بدلے میں عوام کو مہنگے پانی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ملا، بے چاری عوام بالٹی اور لوٹا لیے پانی کے لیے دربدر پھرتی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میری تو لوگوں سے یہ ہی اپیل ہے کہ منرل واٹر والاپانی ہی نہ پئیں،خدا کے لیے بوتلوں کا پانی نہ پیا جائے، ہمارا ہی پانی بوتلوں میں بھر کرہمیں ہی بیچا جاتا ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ یہ کمپنیاں کام کرنا چاہتی ہیں تو ایک روپیہ فی لیٹر حکومت کو ادا کریں۔

نیسلے منرل واٹر کمپنی کے وکیل اعتزاز احسن نے عدالت کو بتایا کہ زمین پانی نکالنے صاف کرنے اور مارکیٹ کرنے پر اخراجات آتے ہیں۔ ہم پچاس پیسے فی لیٹر دے سکتے ہیں جب کہ قریشی انڈسٹریز کے وکیل نے کہا کہ عدالت جو بھی قیمت مقرر کرے گی ہم دینے کو تیار ہیں۔

سپریم کورٹ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ یہ کمپنیاں تو ایک روپے فی لیٹر بھی دینے کو تیار نہیں، نیسلے سمیت کوئی کمپنی پیسے نہیں دے رہی پھر ایسا کرتے ہیں آپ کی ٹربائنیں بند کرا دیتے ہیں اور کمپنی سے کہتے ہیں نلکے کا پانی دے۔

بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ کمپنیوں کی اکثریت غیر معیاری پانی بپچ رہی ہے، اربوں گیلن پانی لیا گیا اور لاکھوں روپے بھی نہیں دیے گئے، ان کمپنیوں نے زیر زمین پانی سکھا دیا اور نلکوں سے پانی آنا بند ہوگیا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ کمپنیاں اربوں روپے کما رہے ہیں کمیونٹی کو واپس کیوں نہیں کرتے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بند کردیں اس انڈسٹری کو جو ملک کو بنجر بنا رہی ہے۔ لاہور میں زیر زمین پانی چار سو فٹ تک پہنچ گیا ہے، منرل واٹر کمپنیوں نے لاہور اور شیخوپورا کو سُکھا دیا ہے۔

سپریم کورٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ شہر کے لوگوں میں نخرے آگئے ہیں آدھی بوتل پانی کی چھوڑ دیتے ہیں اور دیہاتوں میں آج بھی لوگ سادہ پانی پیتے ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پانی کی خالی بوتل کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی بھی پھیل رہی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جن لوگوں نے ہماری زمینوں کو بنجر کیا اور پیسے بھی نہیں دیتے ان کے پانی کا استعمال بند کریں۔ انہوں نے کہا کہ سروس اسٹیشنز پر میٹھے پانی سے گاڑیاں دھوئی جا رہی ہیں، ایک کار پر چار سو لیٹر پانی خرچ ہوتا ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ سیمنٹ انڈسٹری کے لئے پانچ ہزار فی کیوسک قیمت نافذ ہو گئی ہے۔

جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا ایف بی آر سیلز ٹیکس کے معاملے میں ان کمپنیوں سے ملی ہوئی ہے اور کوئی بڑا وکیل اس معاملے میں عدالتی معاون بننےکو تیار نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں