وزیر اعظم کا دورہ کوئٹہ، امن و امان سے متعلق اہم اجلاس


کوئٹہ: وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت کور ہیڈ کوارٹر سدرن کمانڈ میں امن و امان سے متعلق اہم اجلاس ہوا جس میں انہیں بلوچستان کی مجموئی اور کوئٹہ کی سیکیورٹی کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق وزیر اعظم کے ہمراہ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور سینئر وفاقی وزرا بھی شامل تھے، پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیر اعظم کا کوئٹہ ایئر بیس پر استقبال کیا۔


آئی ایس پی آر کے مطابق وزیر اعظم کو سی پیک کی سیکیورٹی، پاک افغان بارڈر پر فینسنگ اور خوشحال بلوچستان پروگرام کے تحت ہونے واالے معاشی استحکام کے پراجیکٹس کے حوالے سے بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

سربراہ پاک فوج کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں قیام امن کو یقینی بنانے کے بعد بلوچستان میں امن وامان کو یقینی بنانا ہمارا مشن ہے چونکہ بلوچستان آنے والے وقت میں پاکستان کی معاشی سرگرمیوں مرکز بننے جا رہا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے امن و امان کے قیام اور صوبے کی معاشی بحالی میں پاک فوج کی قربانیوں کا اعتراف کیا اور انہیں سراہا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تمام صوبوں اور وفاق کو مل کر ملک کی ترقی کے لیے کام کرنا ہو گا تاکہ نتائج پاکستان کے حق میں بہتر آسکیں۔

وزیر اعظم عمران خان وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے ایک روزہ سرکاری دورے پر کوئٹہ پہنچے تو ان کے ہمراہ وفاقی وزراء اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی بھی تھے۔ ایئرپورٹ پر وزیر اعظم کا استقبال وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال اور صوبائی وزراء نے کیا۔

گورنر بلوچستان ریٹائرڈ جسٹس اماں اللہ یاسین زئی اور وزیر اعلی جام کمال نے وزیر اعظم سے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور انہیں بلوچسستان میں امن وامان کی صورتحال، ترقیاتی اسکیموں اور صوبے کو درپیش مالی مشکلات سے آگاہ کیا۔

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی پسماندگی کا بخوبی احساس ہے، صوبے کو ترقی کے دھارے میں لانے کے لیے تمام وسائل بروے کار لائے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے قدرتی وسائل کو صحیح معنوں میں بروئے کار لاکر غربت و پسماندگی کا خاتمہ ممکن ہے جس کے لیے وفاق ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔

وزیراعظم نے صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت بھی کی جس میں بلوچستان کے مالی مسائل پر غور اور مشاورت کی گئی۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین، وفاقی وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی، معاون خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق، معاون خصوصی برائے میڈیا افتخار درانی نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اراکین بلوچستان اسمبلی صوبے کے عوم کو درپیش مسائل کے حل کے لیے موثر قانون سازی کے لیے کام کریں تاکہ بلوچستان کو دیگر صوبوں کے مساوی ترقی کے یکساں مواقع فراہم کیے جا سکیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے بلوچستان کابینہ کے اراکین سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی دارالحکومت میں پانی کی قلت سے نمٹنے کے لیے ترجیحی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت اور وفاق مشترکہ پارٹنر شپ کے تحت صوبے سے پسماندگی کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھائیں گے، سی پیک میں بلوچستان کے تحفظات کا ازالہ کیا جائے گا کیونکہ بلوچستان کی ترقی سے پاکستان کی ترقی وابستہ ہے۔

اراکین بلوچستان اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کچھی کینال کی تکمیل سے بلوچستان میں زرعی انقلاب آئے گا، ہم ایسا کوئی وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ کرسکیں اس لیے بلوچستان حکومت کی تجاویز کی روشنی میں بلوچستان کی ترقی کے لیے جامع حکمت عملی مرتب کریں گے۔

وزیراعظم عمران خان سے بی۔ این۔ پی (مینگل گروپ) کے پارلیمانی وفد نے وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کوئٹہ میں ملاقات کی۔ وفد میں سینیٹر جہانزیب جمال دینی، ثناء بلوچ اور صوبائی اسمبلی کے اراکین شامل تھے۔

ملاقات میں مخلوط حکومت میں اتحادی جماعت کے چھ نکات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ بلوچستان کی سماجی و معاشی ترقی، عوام کی فلاح و بہبود، کرپشن کے خاتمے اور شفافیت کو یقینی بنانے کے مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے مشاورت اور کوششوں کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔

وزیر اعظم کی آمد پر کوئٹہ ایئر پورٹ سے کوئٹہ آنے والی شاہراہ کو نہ صرف ہر طرح کی ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا بلکہ تجارتی ادارے اور دکانیں بھی بند کرا دی گئیں جس کی وجہ سے عوام کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔


متعلقہ خبریں