مکالمہ بارود کی بارش میں نہیں ہوا کرتا،مولانا فضل الرحمان

حکمران ٹمٹماتا ہوا چراغ ہے،جمہوریت کی صبح طلوع ہونیوالی ہے: فضل الرحمان

لاہور: جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سیاست کو انبیا کی میراث قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج سیاست جھوٹ اور دھوکہ دہی کا نام بن گئی ہے۔

وہ جمعیت العلمائے اسلام (ف) لاہور کی مجلس عمومی کے اختتامی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ متحدہ مجلس عمل کے سربراہ نے عمران خان حکومت پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے  کہا کہ حکومت تو دس دن ہی میں ٹھس ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی قومیں ترقی پذیر ممالک کو اپنا غلام بنانا چاہتی ہیں. انہوں نے خبردار کیا کہ مذہب اور تہذیب کا خاتمہ عالمی ایجنڈا ہوتا ہے. انہوں نے واضح کیا کہ مکالمہ بارود کی بارش میں نہیں ہوا کرتا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا محاذ اجتماعی فتنوں کے خلاف ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ برصغیر کی آزادی کیلئے جمعیت علمائے اسلام نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کی قدروقیمت جو ہمارا کارکن جانتا ہے وہ شاید ہی کوئی اور جانتا ہو۔

متحدہ مجلس عمل کے سربراہ نے کہا کہ انگریز نے مدرسوں کے پڑھنے والوں کے خلاف منفی تاثر قائم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے مدارس اور علما کے خلاف انتہا پسندی و دہشت گردی کا تاثر دنیا میں پھیلایا۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کسی کے  بارے میں تاثر قائم کرنے میں ریاست اور ریاستی اداروں کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تبلیغی جماعت چھ نکات پر کاربند ہے جس میں جنرل بھی جاتا ہے اور بیوروکریٹ بھی جاتا ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ صدام حسین اور معمر قذافی کیسے خطرناک ہوسکتے ہیں؟ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دنیا کا امن امریکہ اور مغرب کی وجہ سے تباہ ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ محض چودہ اگست کی آزادی تک ہم نے خود کو محدود کرلیا یے. ان کا سوال تھا کہ جس ملک میں قوم کو بے بس کردیا گیا ہو تو پھر غلامی اور کس کو کہتے ہیں؟

جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ وہ ملکی اداروں کے کردار سے مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ادارے درست ہوجائیں تو ہم کسی کے غلام نہیں ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ سیاسی محاذ پر تنہا بھی ہونا پڑا تو جنگ ضرور لڑیں گے. ان کا کہنا تھا کہ ملک میں زندگی گزارنے کے اصول معلوم ہیں۔

متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فوج سیاست میں کودتی ہے تو میں ان کے ہاتھوں مرغوب ہونے کو تیار نہیں ہوں۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو جو کہہ رہا ہوں وہ سن بھی لیں اور سمجھ بھی لیں.


متعلقہ خبریں