چیف جسٹس کا نجی اسپتال کیس میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم

فوٹو: فائل


لاہور: سپریم کورٹ نے ڈی جی ایل ڈی اے کو نجی اسپتالوں کی خلاف ورزیوں پر ایک ہفتے میں عمل درآمد کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں حمید لطیف اسپتال کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کو اسپتال انتظامیہ سے معاملات طے کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈی جی ایل ڈی اے نے مؤقف اختیار کیا کہ حمید لطیف اسپتال نے سو فیصد قانون کی خلاف ورزی کی ہوئی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے حکم دیا کہ بلڈوزر اور کرین لگا کر غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کر دیں۔

ڈاکٹر راشد لطیف نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم نے غریبوں کے لیے 30 بیڈز مختص کر دیے ہیں اور ریٹ لسٹ میں 45 فیصد کمی کر دی گئی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ڈاکٹر راشد لطیف کو مخاطب کیا کہ آپ کو ہر طرح کی عزت اور رعایت دی جائے گی آپ کا اسپتال ماڈل اسپتال ہونا چاہیے اور مصری شاہ سے آیا ہوا ایک عام انسان بھی آپ کے اسپتال میں اپنا علاج کرا سکے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ اسٹنٹ ایک لاکھ میں ڈالا جائے جب کہ دو سے ڈھائی لاکھ میں ڈالا جا رہا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ خدا کا واسطہ ہے لوگو‍ں کا خیال کریں۔ ہم بڑے بڑے اسکولوں کے خلاف بھی ایکشن لینے لگے ہیں جو بھاری فیسیں لے رہے ہیں۔ ڈی جی ایل ڈی اے قانون کے مطابق اسپتال انتظامیہ کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کریں اور ہمیں رپورٹ دیں۔

چیف جسٹس نے گزشتہ روز حمید لطیف اسپتال کا دورہ کیا تھا اور زائد قیمتیں وصول کرنے پر اسپتال انتظامیہ کی سرزنش کی تھی۔


متعلقہ خبریں