منی بجٹ نے عوام کی چیخیں نکال دیں


اسلام آباد: عمران خان حکومت کے پیش کردہ منی بجٹ نے عوام کی چیخیں نکالنا شروع کردی ہیں اورحکومت کے ان دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے کہ لگائے گئے ٹیکسز سے متوسط اورغریب طبقہ قطعی متاثر نہیں ہوگا۔

بازاروں میں دکانداروں اور خریداروں کے درمیان جھگڑے گزشتہ تین دن سے معمول بن گئے ہیں کیونکہ اشیا کی قیمتیں نئے نرخ کے مطابق طلب کرنے پر گاہک انکار کرتے ہیں اورپرانی قیمت پہ دینے پر اصرار کرتے ہیں۔

دکانداروں کی پیشنگوئی ہے کہ اصل جھگڑے پیر سے شروع ہوں گے کیونکہ محرم الحرام کی تعطیلات کے بعد بازار معمول کے مطابق کھلیں گے اورسامان کی ترسیل بھی نئے نرخوں سے ہوگی۔

ہم نیوز نے آبپارہ مارکیٹ کا سروے کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ مختلف کمپنیوں کے دستیاب ڈائپرز کی قیمتوں میں 100 روپے سے بھی زیادہ کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ اضافہ چھوٹے پیکٹ پر ہوا ہے باقی آپ خود اندازہ لگالیں۔

آبپارہ پرایک میڈیکل وجنرل اسٹور کے مالک نے ہم نیوز کے استفسار پر بتایا کہ 1650 روپے والا ڈائپرز کا پیکٹ 2100 روپے کا کردیا گیا ہے۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے دودھ کی قیمتوں میں بھی 50 سے 100 روپے کا کم از کم اضافہ ہوا ہے لیکن اصل میں قیمتیں کتنی بڑھی ہیں یہ پیر کو ہی معلوم ہوسکے گا کیونکہ اس دن مارکیٹ کھلے گی اورسامان کی ترسیل بھی ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ چیز، بیرون ملک تیارشدہ مکھن، درآمد شدہ دیسی گھی، کاسمیٹکس، پرفیومز، اوران دیگر تمام اشیا کی قیمتیں یقینی بڑھی ہیں جو بیرون ملک سے درآمد کی جاتی ہیں اوریا پھر جن کی تیاری میں وہ چیزیں استعمال ہوتی ہیں جو غیرممالک سے منگوانی پڑتی ہیں۔

ادویا ت کی قمیتوں میں اضافے کے متعلق انہوں نے کہا کہ وہ تو آئے دن بڑھتی رہتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پانچ سے دس روپے تک کی قیمت میں اضافہ معمولی بات گردانی جاتی ہے اور اس کا کوئی نوٹس بھی نہیں لیتا ہے۔

آبپارہ مارکیٹ پہ خریداری کے لیے آئے ہوئے والدین کا کہنا تھا کہ اچانک جس بڑے پیمانے پر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پسے عوام پر مزید مہنگائی مسلط کرنا ظلم و زیادتی کے مترادف ہے جس پر حکومت کو غوروفکر کرنا چاہیے۔


متعلقہ خبریں