خطرناک عمارتوں میں قائم کراچی کے اسکول بہتری کے منتظر


کراچی: سندھ کے دارالحکومت کراچی میں دیگر اداروں کی طرح سرکاری اسکولوں کی حالت بھی انتہائی خراب ہے۔ حکومتی توجہ کی متقاضی یہ ادارے طویل عرصہ بعد بھی بہتری کے انتظار میں ہیں۔

کراچی کے سرکاری اسکولوں کی 40 سے زائد عمارتیں خطرناک قرار دی جاچکی ہیں، اس کے باوجود ان کی مرمت کا کوئی منصوبہ نہیں بنایا گیا جب کہ نصف سے زائد سرکاری اسکول کھڑکیوں اور پنکھوں سے بھی محروم ہیں۔ 

نارتھ کراچی کے گورنمنٹ بوائزسیکنڈری اسکول فائیو ڈی سمیت کئی اسکول پانی اور بجلی سے ہی محروم ہیں جب کہ جیکب لائن کے سرکاری اسکول میں تو بڑے بھی جانے سے ڈرتے ہیں کیونکہ یہ کسی بھوت بنگلے کا منظر پیش کرتا ہے۔

اس  تمام صورتحال کے باوجود ڈائریکٹر اسکولز ایجوکیشن سیکنڈری حامد کریم کہتے ہیں کہ معاملہ اتنا بھی خراب نہیں، واٹر بورڈ کے واجبات ادا کریے گئے ہیں اور جلد اسکولوں میں پانی کی فراہمی بھی شروع ہو جائے گی جب کہ خستہ حال اسکولوں میں زیر تعلیم طلبا کو دوسرے اسکولوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

کراچی کے تعلیمی اداروں کی عمارتوں سے وابستہ تنازعات بھی وقتا فوقتا خبروں کا حصہ بنتے رہتے ہیں۔ ایسے مواقع پر کچھ بیانات آتے ہیں لیکن معاملہ جوں کا توں رہتا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق حکومت ہر سال تعلیم کے بجٹ میں اضافہ کرتی ہے لیکن کوئی یہ نہیں جانتا کہ یہ بجٹ جاتا کہاں ہے؟


متعلقہ خبریں