عدالت نے احسن اقبال کی معافی قبول کر لی

فوٹو: فائل


لاہور: عدالت عالیہ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس خارج کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ آئندہ ایسی حرکت نہ کریں جس سے دوبارہ ایسی صورتحال پیدا ہو۔

پیر کے روز لاہور ہائی کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی کی سربراہی میں معاملہ کی سماعت کی۔

بینچ کے سربراہ نے سابق وفاقی وزیر سے مکالمہ میں کہا کہ آپ نے انتخابات میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ جواب میں احسن اقبال کے وکیل نے کہا مثبت رویے کی بنا پر 90 ہزار کی لیڈ سے کامیابی حاصل کی ہے۔

جسٹس مظاہر علی نے درخواست گزار آمنہ ملک کے وکیل محمد اظہر صدیق سے کہا کہ اگر پیمرا کو ایک آدمی مارنے کا اختیار ہو تو وہ آپ کو ماریں گے۔ درخواست گزار کے وکیل نے جواب میں کہا کہ پیمرا نے ابھی تک ایسی کوئی پالیسی نہیں بنائی۔

احسن اقبال کے وکیل نے کہا کہ اظہر صدیق کے خلاف متاثرین کی لمبی لسٹ ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ان متاثرین میں سے زیادہ تر کے آپ وکیل بھی ہیں۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پیمرا میں جو گندگی پھیلی ہے اسے صاف کرنے کے لیے وقت درکار ہے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے احسن اقبال سے مکالمہ میں کہا کہ سیاسی لیڈروں میں آپ کا ایک مقام ہے، پڑھے لکھے اور سمجھدار انسان ہونے کے ناطے آپ کو ایک رول ماڈل ہونا چاہیے۔ بینچ کے سربراہ نے کہا کہ جن لوگوں نے زیادہ زبان درازی کی وہ آج کہاں ہیں اگر آپ بھی ان کی روش پر چلنے لگے تو کیا ہوگا۔

انہوں نے وفاقی وزیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کو مخالف نہ سمجھیں اگر اپنا حصہ اس ملک کے لیے ڈال سکتے ہیں تو کریں، یہ وقت ملک کی ترقی کے لیے ہے۔

سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ میں نے ادارے پر کوئی بات نہیں کی، جذبات میں کچھ کہہ گیا تھا۔


متعلقہ خبریں