جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی تشکیل

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ پاکستان نے جعلی بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم ( جے آئی ٹی ) تشکیل دے دی۔

سپریم کورٹ پاکستان میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی۔

ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ ہمیں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ( ایس ای سی پی )، فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر )، اسٹیٹ بینک، آئی ایس آئی اور ایم آئی کے افسران چاہیں۔

جسٹس عطا بندیال نے استفسار کیا کہ آپ کو آئی ایس آئی اور ایم آئی کے افسران کیوں چاہیں ؟ جس پر بشیر میمن نے مؤقف اختیار کیا کہ جن سے ہم تحقیقات کر رہے ہیں اُن کی مرضی کہ وہ بات کریں یا نہ کریں اور ویسے بھی ہمارے سامنے پیش ہو کر ملزمان اسپتال چلے جاتے ہیں۔

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جب چھاپہ مارا گیا تھا تو دبئی کمپنی کی تفصیلات ملی تھیں اور جس میں اربوں روپے کی منتقلی سامنے آئی تھی جبکہ پیسہ فرانس میں بھی بھیجا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں جو ہمیں ہارڈ ڈرائیو ملی ہیں اس میں دس ٹیرا بائیٹ سے زیادہ کا ڈیٹا موجود ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدالت کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم ( جے آئی ٹی ) بنانے کی ضرورت ہے اور اگر جے آئی ٹی بن جائے تو ان کو کیا اعتراض ہوسکتا ہے انہیں تو کلین چٹ بھی مل سکتی ہے۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بیرون ملک بینکس اپنے کھاتے دار کی تفصلات فراہم نہیں کرتے اور ہمارے لیے مشکل یہ ہے کہ ہمارے پاس آئی ٹی ماہرین ہی نہیں ہیں وہ صرف نادرا کے پاس ہیں۔ ہم نے آج سہہ پہر ڈھائی بجے منی لانڈرنگ معاملے پر اہم اجلاس بلایا ہے۔

ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے ) کا سائبر کرائم ونگ اچھا کام کررہا ہے مگر ایس ای سی پی اور ایف بی آر کی ضرورت ہے جبکہ منگل کے روز وزیر خزانہ اور اٹارنی جنرل کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی جس میں تمام ثبوت ان کو دکھا دیے ہیں۔

چیف جسٹس نے شاہد حامد ایڈووکیٹ سے استفسار کیا کہ اگر جے آئی ٹی بنا دیں تو آپ کو کوئی اعتراض تو نہیں ہے جس پر شاہد حامد کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے تحریری معروضات عدالت میں جمع کرا دیے ہیں۔

شاہد حامد نے مؤقف اختیار کیا کہ انور مجید دل کے مریض ہیں اور اُن کے بیٹے کے ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس مقدمے کو پنجاب منتقل کر دیتے ہیں جب کہ عدالت خود ہی سچ کا کھوج لگا رہی ہے اور ہم پہلے جعلی بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات کر کے جے آئی ٹی سے دوبارہ تحقیقات کرالیتے ہیں۔

گزشتہ سماعت میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے ) نے جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی تھی۔ جس کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار اومنی گروپ کے سربراہ عبدالغنی مجید نے جعلی بینک اکاؤنٹس سے فائدہ لینے والی کمپنیوں سے تعلقات کا اعتراف کر لیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 29 مشکوک بینک اکاؤنٹس سے 35 ارب روپے منتقل کیے گئے۔

گزشتہ سماعت مقدمہ کے ملزم سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل اعتزاز احسن کی صدارتی انتخابات میں مصروفیت کے باعث پانچ ستمبر تک ملتوی کر دی گئی تھی۔

بینکنگ کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 25 ستمبر تک توسیع کر رکھی ہے۔

ایف آئی اے نے جعلی بینک اکاؤٹس کیس میں آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو سپریم کورٹ کے احاطے سے ہی گرفتار کر لیا تھا۔


متعلقہ خبریں