اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے شرجیل میمن کی شراب نوشی سے متعلق لیبارٹری رپورٹ پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ نمونے کس طرح لیبارٹری گئے، پتہ نہیں یہ نمونے کس طرح تبدیل ہوگئے اور سب کیسے ہوا؟
سپریم کورٹ میں منگل کے روز اسپتالوں کی حالت زار سے متعلق معاملے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں کراچی سب جیل گیا تھا، وہ تو صدارتی محل بنا ہوا ہے۔
عدالت عظمیٰ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ بڑا شور پڑا ہوا ہے کہ پتہ نہیں چیف جسٹس نے کیا کردیا، میرے بارے میں کہا کہ مجھے ایسے کام نہیں کرنے چاہیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے شرجیل میمن کا نام لیے بغیر ریمارکس دیے کہ اگر پکڑنا ہوتا تو اسی وقت گرفتار کرا دیتا اور اسی وقت ٹیسٹ کرواتا۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ میں شراب کی بات نہیں کرتا، مجھے اس سے کوئی غرض نہیں۔
یکم ستمبر کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کراچی کے مختلف اسپتالوں کے دورے کیے تھے۔ عدالت عظمی کے سربراہ نجی اسپتال میں داخل سابق صوبائی وزیر اور پیپلزپارٹی رہنما شرجیل میمن کے کمرے میں پہنچے تو وہاں سے شراب کی تین بوتلیں برآمد ہوئیں جس کے بعد ان کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں جیل بھجوا دیا گیا تھا۔
شراب برآمدگی کے بعد معاملہ کی چھان بین کے لیے یکم ستمبر کو شرجیل میمن کے خون کے نمونے لیے گئے تھے۔