صدارتی انتخابات: حکومت، اپوزیشن کے امیدواروں کے کاغذات جمع

متحدہ اپوزیشن کے لانگ مارچ کا شیڈول تبدیل

اسلام آباد: پاکستان میں صدر مملکت کے انتخاب کے لیے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اپنے اپنے امیداروں کے کاغذات جمع کرا دیے گئے ہیں۔ کسی ایک امیدوار پر یکسو نہ ہونے کی وجہ سے اپوزیشن کے ووٹ تقسیم ہو گئے ہیں۔

حکومتی جماعت کی جانب سے عارف علوی نے کراچی میں کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے صدارتی عہدے کے متعلق اپنی حکمت عملی بھی بیان کی۔

اعتزاز احسن کو صدارتی امیدوار نامزد کیے جانے کے معاملہ پر تقسیم اپوزیشن نے متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فضل الرحمان کو صدارتی امیدوار نامزد کیا جس کے بعد انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

اپوزیشن جماعتوں کے رہنما حاصل بزنجو، احسن اقبال، راجہ ظفر الحق، عثمان کاکڑ، اکرم درانی، سینیٹر آصف کرمانی اور مولانا عبدالغفور حیدری بھی مولانا فضل الرحمن کے ہمراہ عدالت پہنچے۔

مولانا فضل الرحمن کی جانب سے صدارتی امیدوار کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ہیں جب کہ ن لیگی رہنما امیر مقام کو کوورنگ امیدوار کے طور پر سامنے لایا گیا ہے۔

مولانا فضل الرحمن متحدہ مجلس عمل، ن لیگ، عوامی نیشنل پارٹی، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کی حمایت سے صدارتی امیدوار نامزد کیے گئے ہیں۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار نامزد کیے گئے اعتزاز احسن نے اسلام آباد میں اپنے کاغزات نامزدگی جمع کرا دیے ہیں۔ خورشید شاہ تائید کنندہ اور شیری رحمن نے تصدیق کنندہ کے طور پر صدارتی کاغذات نامزدگی پر دستخط کیے ہیں۔

صدارتی امیدوار کے طور پر کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد اعتراز احسن نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کبھی کسی ڈکٹیٹر کا ساتھ نہیں دیا ہے۔

لاہور سے شہری سرفراز، عمران احمد، محمد حنیف اور محمد اشفاق نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ چاروں امیدوارں کے کاغذات پر تائید اور تصدیق کنندہ درج نہیں ہیں۔

صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمند پی ٹی آئی کارکن عمران احمد ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ وہ عہدے کے لیے موزوں امیدوار ہیں، انھوں نےنامزدگی کے لیے وزیراعظم عمران خان کو خط بھی لکھا ہے۔

کاغذات کی جانچ پڑتال 29 اگست تک مکمل کرلی جائے گی، امیدوار اپنے کاغذات 30 اگست تک واپس لے سکیں گے اور امیدواروں کی حتمی فہرست بھی 30 اگست کو ہی جاری ہوگی۔

صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ چار ستمبر کو قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی جس میں  سینیٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

صدر کے انتخاب کے لیے ہونے والی پولنگ چار ستمبر کی صبح دس بجے سے لے کر شام چار بجے تک جاری رہے گی۔


متعلقہ خبریں