سندھ اسمبلی کے نومنتخب ارکان نے حلف اٹھا لیا

سندھ اسمبلی میں اراکین نے حلف اٹھا لیا | urduhumnews.wpengine.com

کراچی: سندھ اسمبلی کے نومنتخب اراکین اسمبلی نے ابتدائی اجلاس میں حلف اٹھا لیا ہے جس کے بعد اجلاس 15 اگست تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔

پیر کے روز ہونے والے ابتدائی اجلاس میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے نومنتخب اراکین اسمبلی سے حلف لیا۔ انہوں نے حلف کے لیے اردو، انگریزی اور سندھی زبانیں استعمال کیں۔

افتتاحی اجلاس میں سندھ اسمبلی کے کچھ اراکین حلف نہیں اٹھا سکے۔ ان میں پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی اورجی ڈی اے کے اراکین شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق میرپورخاص سےمنتخب ذوالفقارعلی شاہ اور تھرپارکر سے رزاق راہیمو کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا ہے۔ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے عمران اسماعیل کو ان کی جماعت نے گورنرسندھ  نامزد کیا ہے جس کی وجہ سے وہ بھی حلف نہیں اٹھائیں گے۔

اجلاس سے قبل سندھ اسمبلی کے مرکزی دروازے پر بدنظمی بھی ہوئی۔ میڈیا نمائندوں کو اجلاس میں داخل ہونے سے روکا گیا جس کے دوران پولیس اہلکاروں سے ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

اسمبلی اجلاس سے قبل اردگرد ٹریفک جام کے باعث پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی سعید غنی اور پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی حلیم عادل شیخ پیدل اسمبلی اجلاس میں پہنچے۔

سندھ اسمبلی کے168 کے ایوان میں سے 165 ارکان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔ سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے 97 ارکان کے ساتھ پہلی پوزیشن ہے۔

اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف 30 ارکان کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، متحدہ قومی موومنٹ کے 21، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے 13، تحریک لبیک پاکستان کے تین اور متحدہ مجلس عمل کا ایک رکن ہے۔

پیپلز پارٹی کے جنرل نشستوں پر 75، خواتین کی مخصوص نشستوں پر 17اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں پر 5ارکان ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے جنرل نشستوں پر 23 ، خواتین کی مخصوص نشستوں پر 5 اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں پر 2 ارکان ہیں۔

ایم کیو ایم کے جنرل نشستوں پر 16، خواتین کے لیے مخصوص نشستوں پر 4 اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں پر ایک رکن ہے۔ جی ڈی اے کےجنرل نشستوں پر 10، خواتین کی نشستوں پر 2 ارکان اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر ایک رکن ہے۔

تحریک لبیک پاکستان کے جنرل نشستوں پر 2اور خواتین کے لیے مخصوص نشستوں پر ایک رکن ہے۔

پی ایس 48، میر پور خاص اور پی ایس 54 تھرپارکر کا نتیجہ روک لیا گیا تھا۔ تحریک لبیک کے امیدوار کا انتقال ہونے کے باعث پی ایس 87 ملیر پر الیکشن نہیں ہوا تھا۔


متعلقہ خبریں