اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے گلگت بلتستان کی عدالت کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے گلگت بلتستان آردڑ 2018 بحال کردیا ہے۔
بدھ کے روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے گلگت بلتستان کی عدالت کے فیصلہ کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل منظور کر لی جس میں گلگت بلتستان آرڈر 2018 کے متعلق استدعا کی گئی تھی۔
سماعت کے دوران دیے گئے ریماکرس میں چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو بھی وہی حقوق حاصل ہیں جو ملک کے دوسرے شہریوں کو حاصل ہیں۔
چیف جسٹس نے حکومت کو ہدایت کی کہ وہ یقینی بنائے کہ گلگت بلتستان کے شہریوں کو بھی بنیادی حقوق میسر ہوں۔
گلگت بلتستان آرڈر 2018 سے متعلق معاملہ کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
گلگت بلتستان آرڈر 2018 کیا ہے؟
سیلف امپاورمنٹ آرڈر 2009 میں ترمیم کرنے کے بعد گلگت بلتستان آرڈر کا نفاذ 27 مئی 2018 کو کیا گیا تھا۔ نئے آرڈر کے تحت گلگت بلتستان حکومت کو انتظامی طور پر مزید بااختیار بنانے کیلیے گلگت بلتستان کونسل کو ختم کیا جانا تھا۔
اس اقدام کے تحت گلگت بلتستان کوقومی مالیاتی کمیشن، مشترکہ مفادات کونسل، اقتصادی رابطہ کمیٹی اور انڈس ریور سسٹم اتھارٹی سمیت دیگرآئینی اداروں میں بطور مبصرو نان ووٹنگ ممبر نمائندگی دی گئی۔ جب کہ قانون سازی کے تمام اختیارات گلگت بلتستان اسمبلی کو تفویض کیے گئے ہیں۔
گورنر کے لیے جی بی کا شہری ہونا لازمی قرار دیا گیا۔ چیف کورٹ کو گلگت بلتستان ہائی کورٹ کا نام دیا گیا اور ججوں کی تعداد بڑھائی گئی۔
یہ بھی طے کیا گیا کہ وزیراعظم کمیٹی کے ارسال کردہ ناموں میں کسی کو گلگت بلتستان ہائی کورٹ کا جج منتخب کرنے کا پابند ہوگا۔ قرآن و حدیث اور اسلامی احکام کے خلاف قانون سازی کو ممنوع قرار دیا گیا۔
اس اصلاحاتی پیکج میں آئین پاکستان میں درج تمام بنیادی حقوق کو شامل کیا گیا اور پہلی دفعہ 28 ہزار مربع میل پر بسنے والے لوگوں کو باقاعدہ پاکستانی شہری تسلیم کر لیا گیا۔