چین میں پاکستانیوں کو حراست میں نہیں لیا گیا، دفتر خارجہ


اسلام آباد: پاکستان کے دفترخارجہ نے اس بات کی سختی سے تردید کی ہے کہ چند پاکستانیوں کو ویزہ کی معیاد ختم ہونے پر چین میں حراست میں لیا گیا ہے۔

جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ شاہین ایئرلائن کی پرواز 29 جولائی کو اڑان نہیں بھرسکی جس کے باعث 260 مسافر وہاں پھنس گئے تھے۔ اس وقت صرف 46 افراد چین میں موجود ہیں باقی تمام مسافروں کو وطن واپس لایا جاچکا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ شاہین ایئر لائن نے یقین دہانی کرائی ہے کہ باقی رہ جانے والے تمام مسافروں کو کل تک متبادل فلائٹ کے ذریعے وطن واپس لایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ چین میں موجود پاکستانیوں کو ایئرلائن کی طرف سے رہائش سمیت دیگر سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے تصدیق کی کہ چین میں موجود 46 مسافروں میں سے 15 کے ویزوں کی مدت ختم ہوچکی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اس سلسلے میں گوانژونگ میں ہمارے قونصل جنرل نے چینی دفتر خارجہ کے حکام سے ملاقات بھی کی ہے تاکہ پاکستانی شہریوں کو وہاں سے نکلنے میں کسی قسم کا مسئلہ نہ ہو۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے انکشاف کیا کہ حراست سے متعلق جھوٹی خبر دو ایسے مسافروں نے پھیلائی جن سے  چینی کسٹم حکام نے ویزے کی معیاد ختم ہونے کے باعث پوچھ گچھ کی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغان مسئلے کا حل سیاسی ہے فوجی نہیں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ افغان امن کے لیے ورکنگ گروپ کا اجلاس 22جولائی کو کابل میں ہوا، جس میں دہشت گردی کے خلاف مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

ڈاکٹر فیصل نے واضح کیا کہ نئے وزیراعظم کی حلف برداری کی تقریب سادگی سے منعقد کی جائے گی۔ تقریب میں کوئی غیر ملکی سربراہ شرکت نہیں کر رہا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ روسی کوہ پیما کو مدد فراہم کرنے اور بحفاظت محفوظ مقام پر منتقل کیے جانے پر روسی حکومت نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔

پاک بھارت تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ نریندرا مودی کے فون کے بعد جامع مذاکرات کے آغاز کی امید ہے، علاقائی مسائل کے حل کےلیے سارک سربراہ کانفرنس ہونی چاہیے۔ پاکستان سارک سربراہ اجلاس کے انعقاد کے لیے تیار ہے۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ امریکہ سے حساس دفاعی ٹیکنالوجی کی بھارت منتقلی پر تشویش ہے۔


متعلقہ خبریں