نجی اسکولوں کی نیشنلائزیشن : سپریم کورٹ نےسوچنا شروع کردیا


اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ ہم سوچ رہے ہیں حکومت کو کہیں مہنگے نجی اسکولوں کو نیشنلائز کردیں اور تمام اسکولوں کو سرکار ٹیک اوور کرے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے تین رکنی بینچ نے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں نجی اسکولوں میں فیسوں کے معاملے پر سماعت کی۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ جتنی فیس نجی اسکول والے لیتے ہیں غریب کا بچہ وہاں نہیں پڑھ سکتا،  قانون کے مطابق یہ معاملہ 184/3 کا ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ نجی اسکولوں میں سرکاری اسکولوں سے ذیادہ بچے پڑھ رہے ہیں اور یہ حکومتوں کی نااہلی ہے جنہوں نے تعلیم کو ترجیح نہیں دی۔

عدالت عظمیٰ کے سربراہ  نے کہا کہ  آئین کے آرٹیکل 25 اے کے تحت یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ہر بچے کو 16 سال تک مفت تعلیم فراہم کرے یا پیسے دے کر عام آدمی کے بچوں کو پڑھائے۔

سپریم کورٹ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ دانش اسکول پنجاب میں بنے تھے وہ بھی گئے۔ انہوں نے ریمارکس میں تسلیم کیا کہ اگر میں اچھے اسکولوں میں نہ پڑھا ہوتا تو آج کلرک ہوتا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ یا تو ہم خود نجی اسکولوں کی فیسوں کا تعین کردیں اور یا پھر ان اسکولوں کو ٹیک اوور کریں۔

تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس ثاقب نثار نے اٹارنی جنرل آف پاکستان  محمد شان گل  کو طلب کرلیا ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقارعلی بھٹو کے دورحکومت میں نجی تعلیمی اداروں سمیت متعدد غیرسرکاری ادارے حکومت نے نیشنلائز (قومیا) لیے تھے۔ ان اداروں میں بینکس اورجہازراں کمپنیاں بھی شامل تھیں۔


متعلقہ خبریں