6 ججز کے خط کی اوپن کورٹ تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

6 ججز کے خط

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کی طرف سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کی اوپن کورٹ تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔

ایڈووکیٹ میاں داؤد کی جانب سے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی گئی۔ ہائیکورٹ ججز کے خط پر سپریم کورٹ کا بااختیار کمیشن بنا کر انکوائری کرانے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا خط ایک طے شدہ منصوبہ لگتا ہے۔ ججز کا سپریم جوڈیشل کونسل کو خط عدلیہ کو اسکینڈلائز کرنے کے مترادف ہے۔

عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کا سپریم جوڈیشل کونسل کو خط

درخواست گزار کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل ایسے تنازعات کی تحقیقات کا ادارہ نہیں ہے۔ ججز نے اپنے خط میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے صرف ایک مقدمے کی مثال پیش کی ہے، اس کے علاوہ کسی بھی مقدمے کا واضح حوالہ موجود نہیں۔

دوسری طرف خیبرپختونخوا بار کونسل نے ججز کے خط پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خط میں اداروں کی مبینہ مداخلت پر تحفظات اور تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ خفیہ اداروں کی عدالتی امور میں مداخلت قابل مذمت ہے۔

بلوچستان بار کونسل کی طرف سے بھی اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز کے معاملات پر سوموٹو لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ججز کی طرف سے لکھے گئے خط میں اداروں کی جانب سے اداروں کی مبینہ مداخلت پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کے جج مظاہر علی اکبر نقوی برطرف

ججز کے خط لکھنے کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اسلام آباد کے 6 ججز کو سلام پیش کرتے ہیں۔ ہم فی الفور ان حساس اداروں کی شخصیات کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں جنہوں نے آئین اور قانون کو پامال کیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت اور اثرانداز ہونے پر سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا۔ خط لکھنے والوں میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں