پاکستان ایران تجارتی ڈیٹا میں تضادات سامنے آگئے

پاک ایران کشیدگی

پاکستان کاایران سے اپنا سفیر واپس بلانےکااعلان


اسلام آباد (شہزاد پراچہ) پاکستان اور ایران کے تجارتی اعداد و شمار میں بڑے تضادات سامنے آئے ہیں کیونکہ مبینہ طور پر پاکستان کسٹمز کے پاس چاول کی برآمد کے اعداد و شمار نہیں ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ایرانی کسٹم سائیڈ نے پاکستان کی وزارت تجارت کو زاہدان بارڈر سے مارچ 2022 سے مارچ 2023 تک تقریباً 700 ملین ڈالر کے چاول کی درآمد کے بارے میں مطلع کیا ہے۔

دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے رکھے گئے اعداد و شمار میں یہ نہیں بتایا گیا کہ پاکستان نے اسی عرصے کے دوران ایران کو 700 ملین ڈالر کا چاول برآمد کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ وزارت تجارت نے انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر کو اس بات سے آگاہ کیا کہ وہ دونوں ممالک کے کسٹم حکام کی جانب سے فراہم کردہ تجارتی اعداد و شمار میں اس تغیر کو دیکھیں اور برآمدات کے درست ریکارڈ اور اس کے نتیجے میں برآمدی رقم کی وصولی کیلئے مناسب اصلاحی اقدامات کریں۔

پاکستان کا افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں غیر معمولی اضافے کی تحقیقات کا فیصلہ

ذرائع نے مزید کہا کہ ایم او سی نے اپنے خط میں ایف بی آر سے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی غیر ملکی زرِ مبادلہ کی چیلنجنگ صورتحال کے پیش نظر ڈیٹا میں اس بے ضابطگی کو دور کرے۔

عام طور پر یہ سمجھتا ہے کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے پاکستان اور ایران تجارت نہیں کر سکتے لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ خوراک اور ادویات سے متعلق دو طرفہ تجارت پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

یہ بات قابل غور ہے کہ ملک کی مؤثر اقتصادی ترقی کیلئے ثبوت پر مبنی پالیسی سازی کی ضمانت دینے اور اس بات کا تعین کرنے کیلئے کہ آیا پالیسی اقدامات نے مطلوبہ نتائج حاصل کیے ہیں، مستند اعداد و شمار کی دستیابی کی مسلسل بڑھتی ہوئی ناگزیریت ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کسٹمز کو اس معاملے کی تحقیقات کرنی چاہیے کیونکہ گزشتہ مالی سال میں پاکستان نے مختلف ممالک کو 2.4 بلین ڈالر کا چاول برآمد کیا تھا اور اس سیزن میں چاول کی شاندار فصل کی وجہ سے چاول کی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔

پاکستان میں آئی ٹی اے دفتر کا قیام، دو طرفہ تجارت بڑھے گی، اطالوی سفیر

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کسٹمز برآمد کنندگان کا ڈیٹا بھی رکھتا ہے تاکہ وہ ان سے پوچھ سکیں کہ اس عرصے میں ایران کو کتنا چاول برآمد کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کوئٹہ میں تعینات کسٹمز کلکٹر کی ذمہ داری ہے کہ وہ برآمدی کنسائنمنٹ کا ڈیٹا محفوظ رکھیں۔

حال ہی میں پاکستان بزنس کونسل نے وزیر خزانہ شمشاد اختر کو خط لکھا تھا، جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستانی تاجروں نے کیلنڈر سال 2022 میں چین، سنگاپور، جرمنی اور برطانیہ سے تقریباً 19 بلین ڈالر کی درآمدات کی اطلاع دی ہے۔ اسی سال پاکستان کیلئے 26.3 بلین ڈالر، 7.5 بلین ڈالر کے تفاوت کو ظاہر کرتا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے فنانس کمیٹی کے اجلاس میں وزیر اعظم سے چین کے ساتھ تقریباً 4 بلین ڈالر کے تجارتی تضاد کا مسئلہ حل کرنے کی درخواست کی۔ تجارتی اعداد و شمار کی نامکمل فراہمی آمدنی اور قیمتی زرمبادلہ کے لحاظ سے نقصان کا باعث بن رہی ہے۔


متعلقہ خبریں