جنوبی پنجاب کی سیاست میں ایک بار پھر بھونچال


(زاہد گشکوری ہم انویسٹی گیشن ٹیم) ہم انویسٹیگیشن ٹیم کی تحقیق کے مطابق جنوبی پنجاب کے لگ بھگ 40 موجودہ یا سابق ارکان پارلیمان کا آنے والے ہفتوں میں تحریک انصاف چھوڑنے کا امکان ہے۔ 12 سابق یا موجودہ ممبران قومی اسمبلی تحریک انصاف کو چھوڑنے کو تیار ہیں۔ سابق صوبائی اسمبلی کے مزید 12 ارکان بھی پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔

ہم انویسٹیگیشن ٹیم کی تحقیق کے مطابق پارٹی قیادت نے 2023 کے عام انتخابات میں زیادہ تر ارکان کو ٹکٹ کی حامی نہیں بھری۔ 2002 سے 2023 تک 99 فیصد سیاسی کھلاڑی اپنی وفاداریاں بدل چکے ہیں۔ جنوبی پنجاب کے 55 ارکان قومی اسمبلی اپنی پارٹیاں تبدیل کرتے رہے۔

تحقیق کے مطابق جنوبی پنجاب کے 124 ارکان صوبائی اسمبلی وفاداریاں تبدیل کرچکے ہیں جبکہ 2018 کے انتخاب میں تحریک انصاف نے جنوبی پنجاب میں ن لیگ کے 96 سابق ارکان پارلیمان کو ٹکٹ دیے تھے۔ 2013 میں ن لیگ نے پیپلزپارٹی کے جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے 109 سابق ارکان پارلیمان کوٹکٹ دیے۔

اسی طرح 2008 میں جنوبی پنجاب سے پی پی پی کے 65 ممبران ق لیگ کے ٹکٹ پر 2002 کا الیکشن لڑے تھے۔ رحیم یارخان اور راجن پورمیں 18 ارکان پارلیمان اب تک تین بار اپنی وفاداریاں تبدیل کرچکے ہیں۔ ڈیرہ غازی خان اور مظفرگڑھ میں 14 سابق ممبران اپنی وفاداریاں تبدیل کرچکے ہیں۔

عامر کیانی نے پی ٹی آئی اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کردیا

ہم انویسٹیگیشن ٹیم کی تحقیق کے مطابق ملتان اور لودھراں سے 12 سابق اور موجودہ ممبران اپنی پارٹیاں تین بار تبدیل کرچکے ہیں۔ بہاولپور، بہاولنگر اور احمدپور شرقیہ سے 16 سابق اور موجودہ ممبران وفاداریاں تبدیل کرچکے ہیں۔ بھکر سے موجودہ ایم این اے ڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ تحریک انصاف چھوڑ چکے ہیں جبکہ لیہ سے سابق وزیر بہادر سیہڑ تحریک انصاف چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں شامل ہوچکے ہیں۔

کوٹ ادو سے سابق ایم پی اے خرم لغاری، عبدالحئی دستی، اشرف رند اور نیاز خان تحریک انصاف چھوڑ چکے ہیں۔ وفاداریاں تبدیل کرنے والے سیاستدانوں کا گڑھ لیہ، ڈیرہ غازی خان، مظفرگڑھ، راجن پور، بھکر، کوٹ ادو اور رحیم یار خان کے اضلاع ہیں۔ وفاداریاں بدلنے والے 28 موجودہ اور سابق ممبران کا تعلق لغاری، دریشک، مخدوم، بوسن، کھوسہ، مزاری، ہنجرا، جکھڑ، ڈھانڈلہ اور سیہڑخاندان سے ہے۔


متعلقہ خبریں