تحریک انصاف کی جانب سے جاری کئے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی اسپیشل کور کمانڈرز کانفرنس کے اختتام پر جاری اعلامیے کو اہمیت کا حامل سمجھتی ہے۔
تحریک انصاف کا اعلامیہ میں کہنا تھا کہ سوچے سمجھے منصوبے کے کارفرما ہونے کے احساس کو درست سمت میں ایک پیشرفت سمجھتے ہیں، بعض سرکاری عمارات، عسکری املاک اورسینکڑوں پرامن شہری انتشار کی زد میں آئے۔
پاکستان کی بڑی جماعت سمجھتی ہے کہ دستورِ پاکستان رہنمائی کا وسیلہ ہے، کسی بھی قسم کی پیچیدہ بحرانی صورتِ حال کا حل عمرانی معاہدے میں پوشیدہ ہے،اعلامیہ میں کہا گیاکہ عمران خان کو 9 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے اغوا کیا گیا پرامن احتجاج فطری تھا۔
سپیشل کور کمانڈرز کانفرنس، 9 مئی کے واقعات، ملوث افراد کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ
پرامن احتجاج کے بنیادی جمہوری حق کا ضامن آئین تھا، اعلامیہ کے مطابق ناقابلِ تردید شواہد دستیاب ہیں کہ پرامن مظاہرین کی صفوں میں مسلّح انتشار پسند داخل کیے گئے۔
انتشار پسندوں نے جلاؤ گھیراؤ کو ہوا دی تو دوسری جانب پرامن شہریوں پر گولیاں برسائیں، ان کی فائرنگ کے نتیجے میں درجنوں شہری شہید اورسینکڑوں زخمی ہوئے۔
چیئرمین عمران خان پر 3 نومبر کے قاتلانہ حملے کے بعد یہ اپنی نوعیت کا واحد واقعہ ہے، واقعے میں شہریوں کے ساتھ ہمارے کارکنان کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ افراتفری و فساد کی آڑ میں بڑی سیاسی قوت اور افواجِ پاکستان کو مدّمقابل لانے کی کوشش کی گئی، فتنہ و انتشار کے اس غیرمعمولی واقعے میں کارفرما عناصر کی نشاندہی کیلئے ہمہ جہت تحقیقات ناگزیر ہیں۔