ن لیگ کا ایک دھڑا مذاکرات چاہتا ہے دوسرا نہیں، بات چیت کا مینڈیٹ پرویز الٰہی کے پاس نہیں، شاہ محمود

ن لیگ کا ایک دھڑا مذاکرات چاہتا ہے دوسرا نہیں، بات چیت کا مینڈیٹ پرویز الٰہی کے پاس نہیں، شاہ محمود

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں دو دھڑے ہیں، ایک مذاکرات چاہتا ہے اور دوسرا نہیں، حکومت کے اپنے اندر بھی انتشار ہے۔

ملک میں الیکشن ایک ہی دن کرانیکا فیصلہ، اتحادیوں نے اختیار وزیراعظم کو دیدیا

ہم نیوز کے پروگرام ’ پاور پالیٹکس ود عادل عباسی‘ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح طور پر کہا کہ پرویز الہٰی کے پاس بات چیت کا مینڈیٹ نہیں پارٹی نے مینڈیٹ مجھے دیا ہے، حکومت مذاکرت کے لیے سنجیدہ نہیں ہے۔

سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا سپریم کورٹ میں کھڑ ے ہو کرانہوں نے غلط بیانی کی، ہم نے کہا آئین کے اندررہتے ہوئے مذاکرات کیلئے تیارہیں، پرویز خٹک نے کہا شاہ محمود سے بات چیت کریں مگر کوئی بات چیت نہیں کی گئی، ایک دن بھی انہوں نے رابطہ نہیں کیا، اب بہانے بنا ئے جارہے ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ انہوں نے مذاکرات کرانے ہیں نہ انتخابات، پی ڈ ی ایم میں یکسوئی نہیں ہے، حکومت کے اپنے اتحادی بھی حکومت سے مطمئن نہیں ہیں۔

سپریم کورٹ کا کام تبدیلی لانا نہیں، کہیں ون یونٹ تو قائم نہیں کیا جا رہا؟ بلاول

ایک سوال کے جواب میں مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا اگردو تہائی اکثریت ہے تو آئین میں ترمیم کریں ورنہ پی ٹی آئی سے بات کریں، اگر مذاکرات کرنے ہوتے ہیں تو سرگوشیاں نہیں میز پر بیٹھ کر بات چیت ہوتی ہے، ملک کسی کی خواہش پر نہیں آئین کے مطابق چلتا ہے۔

انہوں نے کہا اگر وہ چاہتے ہیں ایک دن میں انتخابات ہوں تو آئین میں ترمیم کر لیں، اگر ان کے پاس دو تہائی اکثریت ہے تو ہماری ضرورت نہیں، اگر ان کے پاس دوتہائی اکثریت نہیں ہے تو ہمارے ساتھ بیٹھ  کر گفتگو کر لیں، ملک کو ایک آئینی بحران میں دھکیل دیا گیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا ہم کسی ادارے کے ساتھ لڑائی نہیں چاہتے، تمام ادارے مقدم ہیں، ادارے کو حکومت کو سمجھانا ہوگا کہ ہمیں سیاست میں ملوث مت کریں۔

پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ پر دھرنا دیدیا

سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت سے اچھے تعلقات کیلئے جنرل (ر) باجوہ کو اپنا مؤقف تھا، میں نے جنرل باجوہ کو کہا کہ وزارت خارجہ ایک ادارہ ہے اور کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے ہمارا مؤقف بھی سنیں، عمران خان بھی چاہتے تھے کہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں۔


متعلقہ خبریں