ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے پی ٹی آئی کی حقیقت سامنے آگئی، 8 سال بعد الیکشن کمیشن کی طرف سے تاریخی فیصلہ آیا، اب حکومت پاکستان اور قانون اپنا راستہ خود اختیار کریں گے۔
پریس کانفرنس میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہربار پی ٹی آئی نے کوشش کی کہ کیس آگے نہ چل سکے، ہر حربہ استعمال کیا گیا، حکومت میں الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالا گیا ، معاملے آگے نہ بڑھنے دیا، الیکشن کمیشن نے اسکروٹنی کمیٹی بنائی لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو کوئی ریکارڈ نہیں دیا گیا۔
اسکروٹنی کمیٹی کا فیصلہ آیا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ڈیڑھ دو سال لگائے، ثابت ہوگیا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی چور ہیں، ڈیڑھ سو کروڑ روپے پاکستانی قانون کی اجازت کے بغیر جمع کیے گئے، قانون اجازت نہیں دیتا کہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت کو فنڈنگ کر سکیں، دوسروں پر الزام لگانے والے جواب دیں کہ فنڈنگ سے کس کو فائدہ دے رہے تھے؟
یہ کمپنیاں غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں سے رقم لیتی تھیں، عمران خان کو ووٹن کرکٹ کلب سے 55 کروڑ روپے بھیجے گئے، آج کہتے ہیں یہ کرکٹ اور فلاح و بہبود کے پیسے تھے، فلاح و بہبود کا پیسہ سیاسی جماعت کو کیوں آیا، فلاح و بہبود میں جاتا، ان کی کوئی ڈکلیئریشن الیکشن کمیشن کے پاس نہیں، پی ٹی آئی کے 24 اکاونٹس نکلے، صرف 8 ڈکلیئر کیے گئے، تحقیقات پر پتہ چلا ان اکاؤنٹس کو پی ٹی آئی کا کوئی وزیر یا مشیر چلا رہا ہے، کیا یہ منی لانڈرنگ نہیں ؟ جماعت کہتی ہے ہمیں علم نہیں، یہ بھی پتا چل جائے گا، بیرون ملک 351 کمپنیوں کا کوئی علم نہیں کن کی ہیں۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ نواز شریف اس بات پر کہ بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہیں لی تو وہ صادق اورامین نہیں، عمران خان جھوٹے فارم اور بیان حلفی جمع کراتے رہے، بات قانونی کی نہیں، قیادت اور اخلاقیات کی ہے، پیسے بھیجنے والے اور لینے والے کون ہیں؟ کل فیصلہ کر لیں، ہمیں کوئی گھبراہٹ نہیں، یہ اکاؤنٹ ان کے ہیں یا نہیں، جھوٹا بیان حلفی اور فارم جمع کرایا کہ نہیں، ووٹن کرکٹ کلب کے 55 کروڑ روپےوصول ہوئے یا نہیں۔