کم از کم 2 ہزار ارب سے زیادہ ترقیاتی بجٹ چاہیے،2018 میں اچانک نیا پاکستان کا فیصلہ کیا گیا، جس کا نقصان ہوا: احسن اقبال


اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سروے کی بڑی ہٹ میرے شعبے نے دی ہے، 
ہماری معیشت میں پبلک سیکٹر انویسٹمنٹ سے پرائیویٹ سیکٹر چلتی ہے، پاکستان کا دفاعی اورترقیاتی بجٹ ایک ایک ہزار ارب تھا، ہمارے دور میں دونوں شعبے ملک کو ہم پلہ ہو کر مضبوط کر رہے تھے۔

اقتصادی جائزہ رپورٹ: ملکی برآمدات، درآمدات کے مقابلے میں 40 فیصد رہ گئیں

ہم نیوز کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کے ہمراہ اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی جنرل سیکریٹری احسن اقبال نے کہا کہ 2013 میں ملک میں بجلی نہیں تھی، بد امنی تھی، ن لیگ نے لوڈ شیڈنگ ختم کی اور امن و امان بحال کیا۔

انہوں نے کہا کہ کوئی حکومت نہیں چاہتی کہ وہ 60 روپے تیل کی قیمت اضافہ کرے، کوئی حکومت اپنے عوام پر بوجھ ڈالنا نہیں چاہتی، سابقہ حکومت عوام کے ساتھ دھوکہ کر کے گئی ہے، ایٹمی دھماکے کے بعد پابندیاں لگیں تو ہم نے سامنا کیا، ہمیں کم از کم 2 ہزار ارب سے زیادہ ترقیاتی بجٹ چاہیے، سال 2022 ہمارے لیے اہم ترین سال ہے۔

قومی اقتصادی سروے کے اہم نکات: رواں مالی سال کے اہم اہداف حاصل، کچھ میں ناکامی

احسن اقبال نے کہا کہ بنگلہ دیش کہہ رہا ہے کہ ہم نے ترقی میں پاکستان کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل چارٹر آف اکنامی کی بات کی ہے، سی پیک کے منصوبوں کو ہم دوبارہ ریویو کررہے ہیں، ہمارے ریلوے کا نظام تباہ ہو رہا ہے، ایم ون منصوبے پر ایک اینٹ نہیں رکھی گئی۔

ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا،مشکل یہ ہے، مستحکم گروتھ کیسے لائیں؟ مفتاح اسماعیل

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نے کہا کہ انرجی، پانی اور فوڈ سیکیورٹی کے لیے ہم کام کررہے تھے، 2018 میں اچانک نیا پاکستان کا فیصلہ کیا گیا، جس کا نقصان ہوا، سی پیک میں ہم نے 9 اکنامک زونز قائم کرنے تھے، جتنے بھی سی پیک کے پراجیکٹس ہیں ان کو ہم فاسٹ ٹریک کریں گے، انڈسٹریل زونز کو پرائیوٹائز کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں