اسلام آباد ہائیکورٹ نے جو آبزرویشن دی وہ بدقسمتی ہے، وکیل پی ٹی آئی

سینئر قانون دان انور منصور اٹارنی جنرل تعینات|HUMNEWS.PK

اسلام آباد: پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کو آرڈر کے تحت غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈنگ کی اجازت ہے۔

الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) غیرملکی فنڈنگ کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ اکبر ایس بابر کے معاون وکیل الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ عدالت اکبر ایس بابر کو کارروائی سے الگ کرنے کی درخواست خارج کر چکی ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جو آبزرویشن دی وہ بدقسمتی ہے اور جن باتوں پر دلائل نہیں دیئے گئے تھے وہ بھی حکمنامہ میں شامل کر دی گئیں۔ اپنا ایک اعتراض کمیشن کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں کہ الیکشن کمیشن اس وقت مکمل نہیں ہے اور الیکشن کمیشن کے 2 ارکان تعینات نہیں ہوسکے۔

اکبر ایس بابر کے وکیل نے کہا کہ یہ اعتراض پہلے بھی اٹھایا گیا تھا لیکن خارج کیا گیا۔

انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اعتراض کا مقصد سماعت رکوانا نہیں ہے۔ آئین میں اختیارات الیکشن کمیشن کو ہیں اور صرف کمشنر یا ممبرز کو نہیں۔ الیکشن کمیشن مکمل فعال نہیں ہے اور یہ میرا اعتراض ہے اس کو پوائنٹ آوٹ کر لیا جائے۔ پی ٹی آئی وکیل انور منصور نے آئین کے آرٹیکل 218 کا حوالہ دیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ جو عدالتی حکم 30 روز کا آیا اس پر کیا کہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے نئی حلقہ بندیوں کا شیڈول سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

انور منصور نے کہا کہ میں دلائل کا آغاز کروں گا۔ سیاسی جماعتوں کو آرڈر کے تحت غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈنگ کی اجازت ہے اور ہر جگہ فارن فنڈنگ کا ذکر ہوتا ہے جبکہ کیس ممنوعہ فنڈنگ کا ہے۔ ممنوعہ فنڈنگ ملک کے اندر سے بھی ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیس مالی سال 2009 سے 2013 کا ہے اور اسکروٹنی کمیٹی کے ٹی او آر غیرملکی فنڈنگ تک محدود تھے۔ کمیٹی صرف الزامات کی روشنی میں فارن فنڈنگ کی تحقیقات کر سکتی تھی۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی غیرملکی فنڈنگ کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

اکبر ایس بابر نے سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچا دے گا۔ ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوجاتی ہے تو اثرات جماعت اور چیئرمین پر بھی پڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کیس کے محرکات بہت سنجیدہ ہیں، عمران خان نے وانا میں خود کہا تھا ہم الیکشن کمیشن سے مطمئن ہیں اور پاکستان کے لیے سب سے اہم مسئلہ فسطائیت کا ماحول ہے۔ فیصلہ بھی ان کی مرضی کا قانون بھی ان کی مرضی کا یہ فسطائیت کی نشانی ہے۔

اکبر ایس بابر نے کہا کہ پاکستان کے دشمن کبھی نہیں چاہتے تھے کہ عمران خان کی حکومت ختم ہو اور جمہوری طریقے سے ہٹایا گیا تو انہیں سب تسلیم کرنا چاہیے۔


متعلقہ خبریں