ایرانی جوہری معاہدہ: امریکا اور اسرائیل کے اختلافات


 ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں سے متعلق  اسرائیلی وزیر دفاع اور موساد کے سربراہ کے واشنگٹن کے دورے میں شدید اختلافات کا انکشاف کیا گیا ہے۔

امریکی سرکاری ذمے دار کے مطابق اسرائیلی وفد نے ویانا مذاکرات میں شریک امریکی ٹیم پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے بنا کسی عوض کے ایران کو رعائتیں پیش کی ہیں۔

جبکہ اسرائیل کی جانب سے اس بات پر زور دیا گیا کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے واشنگٹن کی جانب سے ایک سنجیدہ عسکری منصوبہ وضع کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ کی ابوظہبی آمد

العربیہ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی انتطامیہ کے ذریعے اسرائیل کو یہ سخت پیغام پہنچا دیا ہے کہ تل ابیب کی جانب سے تہران کے خلاف کوئی بھی یک طرفہ فوجی کارروائی خطرناک ہو گی۔

تاہم امریکی اور اسرائیلی کے میں اختلافات کا یہ مطلب نہیں کہ واشنگٹن اسرائیل کی سیکورٹی کا پابند نہیں ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل ایران سے 2015 میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کی بحالی کا مخالف ہے جسے خود اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سابق سربراہ نیتن یاہو کی بڑی غلطی قرار دے چکے ہیں۔

ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے قریب نیتن یاہو کی پالیسیوں نے کیا، سابق موساد چیف

اسرائیل نے گزشتہ ہفتوں کے دوران اپنے اعلیٰ سفارتی نمائندوں، وزیردفاع اور انٹیلی جنس کے سربراہوں کو یورپ، امریکہ اور مشرق اوسط میں اتحادی ممالک کے دوروں پر روانہ کیا ہے تاکہ ایران کے متعلق ایک مشترکہ مضبوط نقطہ نظر اپنایا جا سکے۔

 


متعلقہ خبریں