اومی کرون کا خطرہ، تیسری کے بعدویکسین کی چوتھی ڈوز بھی لگوانی پڑے گی؟

امارات: پانچ سے 11 سال کے بچوں کے لیے فائزر ویکسین منظور

امریکی دواساز کمپنی فائزر  کے سی ای او نے  کورونا کے نئے ویرینٹ  اومی کرون سے نمٹنے کے لیے ویکسین کی  تیسری ڈوز کے بعد چوتھی ڈوز کے استعمال کا اشارہ بھی دے دیا۔

فائزر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر البرٹ بورلاکا کہنا ہے کہ یہ بات تیسری ڈوز سے بھی آگے جا سکتی ہے اور ممکن ہے کہ  کورونا کے نئے ویرینٹ اومی کرون سے نمٹنے کے لیے ویکسین کی چوتھی ڈوز بھی لگوانی پڑے۔

ان کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین کی تیسری ڈوز لگوانے کے ایک سال کے اندر اندر چوتھی ڈوز کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ  کورونا کی نئی قسم میں بہت زیادہ تبدیلیاں ہو چکی ہیں۔ اسکے کے مقابلے میں ویکیسن کی افادیت کم ہو گئی ہے ویکیسن کی دوڈوز تو اب بالکل بھی کافی نہیں۔

انہوں نے تجویز دی ہے کہ معمراور کمزور قوت مدافعت والے افراد کوا ایک سال کے اندر ویکسین کے دو بوسٹرز لگوانے کی ضرورت ہو گی کیونکہ ان کے لیے کورونا کی کسی بھی قسم سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہے۔ اس سے پہلے بھی ڈاکٹر البرٹ معمر افراد کے لیے سال میں ایک بوسٹر شاٹ لگانے کی تجویز دے چکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ویکسین کی تین خوراکیں کورونا کی نئی قسم کے خلاف بہترین اور مکمل تحفظ تو دے سکتی ہیں لیکن یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ اثر کتنی جلدی ختم ہو جائے گا۔ اسی لیے تیسری خوراک لگوانے کے بعد ایک سال کے اندر چوتھی ڈوز کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

یاد رہے کی دیگر دوا ساز کمپنیوں نے بھی کورونا کے نئے ویرینٹ سے بچنے کے لیے وقتی طور پر ویکسین کے بوسٹر شاٹس لگانے کی تجویز دی ہے لیکن ابھی اومی کرون پر تحقیقات جاری ہیں ممکن ہے کہ نئے ویرینٹ سے نمٹنے کے لیے الگ ویکسین بھی بنانی پڑے۔

دوا ساز کمپنیوں کی تجویز کے بعد پاکستان ، برطانیہ، امریکہ سمیت کئی ممالک میں  سلسلہ وار شہریوں کو بوسٹر شاٹ لگانے شروع کر دیے گئے ہیں۔

 


متعلقہ خبریں