اسلام آباد: ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں میاں نواز شریف اور دیگر ملزمان کے وکلا کو سوالنامہ فراہم کر دیا گیا ہے جس کی روشنی میں تمام ملزمان جمعہ کے روز اپنے بیانات ریکارڈ کرائیں گے، عدالتی سوالنامے میں 127 سوالات شامل ہیں۔
خواجہ حارث کے معاون وکیل سعد ہاشمی نے نوازشریف کے لیے سوالنامہ وصول کیا جبکہ امجد پرویز کے معاون نسیم ثقلین نے مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا سوالنامہ وصول کیا۔
بدھ کے روز اسلام آباد کی احتساب عدالت میں العزیزیہ ریفرنس میں نیب کی جانب سے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کا بیان مکمل ہو گیا جس کے بعد نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح کا آغاز کیا۔
واجد ضیا نے جرح کے دوران عدالت کو بتایا کہ جب نواز شریف جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تو ان کے پاس انکم ٹیکس اور ویلتھ کے گوشوارے ساتھ تھے، ویلتھ کے گوشواروں میں 41.47 ملین کی غیرملکی رقم ظاہر کی گئی تھی جو انہیں حسین نواز نے بھیجی تھی جبکہ 192.05 ملین کی رقم ہل میٹل کی جانب سے انہیں موصول ہوئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے 14-2013 کے دوران میاں نوازشریف کی بینک اسٹیٹمنٹ کی نقول حاصل کیں تاہم رپورٹ میں ان کا کچھ حصہ شامل کیا گیا۔
عدالت نے اس کیس کی سماعت 21 مئی تک ملتوی کر دی جبکہ ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں 18 مئی کو سماعت ہو گی۔
پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے تھے، لندن فلیٹس ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، حسن نواز، حسین نواز، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو ملزم ٹھہرایا تھا جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز نامزد ملزم ہیں۔
حسن نواز اور حسین نواز کو عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجہ سے مفرور قرار دیا جا چکا ہے اور عدالت نے ان کے کیس الگ کر دیے تھے۔