طالبان اور امریکہ میں پہلے باضابطہ مذاکرات


افغانستان سےانخلاء کےبعدامریکہ اورطالبان کے درمیان پہلی مرتبہ دو روزہ مذاکرات کا سلسلہ قطرکےدارالحکومت دوحا میں شروع ہو گیا ہے

امیر متقی نے کہا ہے کہ طالبان عالمی برادری سے تعلقات بہتر کرنا چاہتے ہیں تاہم کسی کو ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں ہو گی۔

طالبان وفد نے افغان نگران وزیرخارجہ امیر خان متقی کی قیادت میں امریکی وفد سے دوحا میں ملاقات کی۔ افغان وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ کوافغان مرکزی بینک کےاثاثوں پرعائد پابندی ختم کرنے کا کہا ہے۔امریکہ افغانستان کو کورونا سے بچاوکی ویکسین فراہم کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے متعلق مذاکرات، روس نے طالبان کو مدعو کر لیا

امریکی حکام کے مطابق اجلاس میں انھوں نے طالبان سے دہشتگرد گروہوں کو روکنے، امریکی شہریوں کے انخلا اور انسانی ہمدردی کی امداد جیسے موضوعات پر بات کی۔امریکہ نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کا مقصد قطعا انہیں تسلیم کرنا نہیں۔

وزیر خارجہ امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین نے سنہ 2020 میں طے ہونے والے دوحہ معاہدے کی پاسداری پر اتفاق کیا ہے۔

 یہ بھی پڑھیں: طالبان نے ہزارہ کمیونٹی کے 13 افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا، ایمنسٹی انٹرنیشنل

 امریکی محکمہ خارجہ نے مذاکرات سے پہلے ایک بیان میں کہا تھا کہ  اس ملاقات میں ہم طالبان پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ خواتین اور لڑکیوں سمیت تمام افغانوں کے حقوق کا احترام کریں اور وسیع حمایت کے ساتھ ایک جامع حکومت بنائیں

انھوں نے کہا تھا کہ جیسا کہ افغانستان کو شدید معاشی بدحالی اور ممکنہ انسانی بحران کا سامنا ہے، ہم طالبان پر بھی دباؤ ڈالیں گے کہ وہ انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے اداروں کو ضرورت مند علاقوں تک آزادانہ رسائی دیں۔


متعلقہ خبریں