قدیم انسان مرغیاں نہیں، دنیا کا سب سے خطرناک پرندہ پالتے تھے


قدیم انسان مرغیاں اور چھوٹے پرندے نہیں  بلکہ دنیا کا سب سے خطرناک پرندہ پالتے تھے

رنگی برنگی مرغیاں پالنا، ان کی دیکھ بھال کرنا اور ان کے انڈوں سے بچے حاصل کرنا ایک دلچسپ مشغلہ ہے۔ تاہم 18 ہزار سال پہلے ایسا نہیں تھا۔

امریکی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ 18 ہزار سال پہلے نیو گنی میں رہنے والے انسان عام مرغیوں کی بجائے 6 فٹ قد کے جان لیوا پرندے کیسووری پالتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 168ملین سال پرانی ڈائنو سار کی نئی نسل دریافت
کیسووری کو پرندوں کا ڈائنوسار بھی کہا جاتا ہے۔ اپنی مضبوط اور تیز چونچ، انسانی ہاتھ جتنے بڑے اور تیز دھار ناخنوں والے پنجے اور غصیلی طبیعت کی وجہ سے کیسووی کو دنیا کا سب سے خطرناک پرندہ کہا جاتا ہے۔

ایک بالغ کیسووری کا وزن 60 کلو تک ہو سکتا ہے۔ 2019 میں فلوریڈا میں کیسووری کے حملے میں ایک شہری اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا۔

پنسلوینیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرین نے نیوگنی میں کیسووری کے 18 ہزار سال پرانے انڈوں کے خول کا معائنہ کیا ہے۔ ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ بہت سے انڈوں کے خول ایسے تھے جن سے یہ اندازہ لگانے میں آسانی ہوئی کہ انسانوں نے انہیں انڈوں سے بچے پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مینڈک کو ناپید ہونے کا خدشہ

ماہرین کا کہنا  ہے کہ ان پرندوں کو پال کر بڑا کرنے کے بعد ان کے خوبصورت پروں اور گوشت کے لیے انہیں مار دیا جاتا تھا۔

کیسووری کا شمار ایمو اور شترمرغ کی طرح بڑے پرندوں میں کیا جاتا ہے۔ ایمو اور شترمرغ کی طرح یہ بھی پرواز کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ لمبی ٹانگوں کے سبب یہ انسان کے مقابلے میں تیز رفتاری سے دوڑ سکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں