جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ کی جج نہیں بن سکیں گی۔ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں4ججزجسٹس عائشہ ملک کے حق میں اور4 ان کی تقیناتی کیخلاف تھے۔
جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین گھنٹے سے زائد جاری رہا۔ اجلاس میں لاھور ہائی کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری پر غور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں چار میمبران نے جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ میں جج مقرر کرنے اور چار میمبران ان کی مقرری کہ حق میں نہ تھے۔
اجلاس میں کمیشن کے میمبران اور وفاقی وزیر قانون سمیت اٹارنی جنرل بھی موجود تھے۔ کمیشن کے کل نو ارکان ہیں۔ ایک ممبر جسٹس قاضی فائز عیسی ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے شامل نہیں ہوسکے۔ کمیشن کے ممبران کے درمیان چار چار سے معاملہ ٹائی ہوگیا۔
ہم نیوز کے نمائندہ جاوید سومرو کے مطابق جسٹس عائشہ ملک کے حق میں چیف جسٹس گلزاراحمد ، جسٹس عمر عطا بندیال ، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل تھے۔
جب کہ ان کے تقرری کے حق میں جو ارکان نہیں تھے ان میں جسٹس مقبول باقر، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس ریٹائرڈ دوست محمد خان اور ایڈوکیٹ اختر حسین تھے۔
جسٹس عائشہ ملک کو جسٹس مشیر عالم کی ریٹائرمنٹ کے بعد خالی ہونے والی نشست پر تعینات کیا جانا تھا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس مشیر عالم 17 اگست 2021 کو اپنی مدت ملازمت پوری کرنے کے بعد منصب سے ریٹائر ہوگئے ہیں۔
نام کی منظوری کی صورت میں جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ آف پاکستان میں مقرر ہونے والی پہلی خاتون جج ہوسکتی تھیں۔