افغانستان: خاتون پولیس اہلکار ملک سے فرار ہونے میں ناکام


20 سالوں بعد افغانستان میں طالبان نے کنٹرول سنبھال لیا ہے، جس سے سب سے زیادہ خوف اور عدم تحفظ کا شکار خواتین ہیں۔ افغانستان کی اعلیٰ خاتون پولیس اہلکار بھی طالبان کے مبینہ تشدد کے بعد افغانستان میں اپنی جان بچانے کے لیے خوف کا شکار ہیں۔

ڈیلی میل نے رپورٹ دی ہے کہ افغان وزارت داخلہ میں مجرمانہ تحقیقات کی نائب سربراہ کو ائیر پورٹ پر طالبان کی جانب سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

34 سالہ گلفروز ابتکارکا کہنا ہے کہ انہوں نے افغانستان سے نکلنے کی بہت کوشش کی جس کے لیے انہوں نے امریکی افواج کو اپنے کاغذات بھی پیش کیے لیکن ناکام ہو گئیں۔

گلفروز نے بتایا کہ انہوں نے کئی سفارت خانوں سے رابطہ بھی کیا کہ وہ ان کی اور ان کے خاندان کی زندگی بچانے میں مدد کریں لیکن کہیں سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: فتح مبارک،آج مکمل آزادی حاصل کر لی،امریکا سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، طالبان

گلفروز افغانستان کی پہلی خاتون ہیں جنہوں نے روس کی پولیس اکیڈمی سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ تاہم ماسکو نے بھی ان کی مدد سے انکار کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پولیس میں تعلیم حاصل کر کے وطن واپس آنے کا فیصلہ کیا تا کہ اپنے ملک کی خواتین کے مستقبل کے لیے کام کیا جا سکے لیکن اب ان کے سارے خواب ٹوٹ چکے ہیں اور وہ مایوسی کا شکار ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی ہی وجہ سے 4 ہزار افغان خواتین نے پولیس اکڈمیز کو جوائن کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 20 سالہ جنگ ختم، امریکا افغانستان سے نکل گیا، طالبان کا جشن،ہوائی فائرنگ

گلفروز کا کہنا تھا کہ وہ ٹیلی وژن  اور سوشل میڈیا پر انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خلاف آواز اٹھاتی رہی ہیں، اور چھ ماہ قبل ہی طالبان نے انہوں نے خط کے ذریعے خبردار کیا تھا کہ وہ پولیس کی نوکری چھوڑ دیں اور یہ بھی کہا گیا تھا کہ خواتین کے حقوق کے بارے میں بات کرنے کا ان کے پاس کوئی حق نہیں۔ اور اب وہی طالبان ملک کا کنٹرول سنبھال چکے ہیں۔

 


متعلقہ خبریں