جسٹس قاضی فائز کیخلاف نئی درخواستیں: سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے اعتراض لگادیا


سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف حکومت کی نئی درخواستیں اعتراض لگا کر واپس کردیں۔ حکومت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف 30 روز میں ان چیمبر اپیل فائل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسی کیس میں نظرثانی درخواستیں داخل کیں جو بعد میں سپریم کورٹ کی انسٹیٹیوشن برانچ نے اعتراض لگا کر واپس کر دیں۔

رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا کہ ایک کیس میں دو مرتبہ نظرثانی نہیں ہوسکتی۔

مزید پڑھیں: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر ریفرنس حکومتی بدنیتی قرار

صدر ممکلت عارف علوی، وزیراعظم عمران خان اور وزیرقانون فروغ نسیم نے نظرثانی درخواستیں دائر کی تھیں۔ نظرثانی درخوستیں ایف بی آر اور شہزاد اکبر نے بھی دائر کی تھیں۔

حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا جسے سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا تھا، تاہم ٹیکس معاملات ایف بی آر کو بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

اس حکم کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور ان کی اہلیہ نے نظر ثانی درخواستیں دائر کیں جو سپریم کورٹ نے منظور کرلیں تھیں جس کے نتیجے میں ان کے خلاف ہونے والی ایف بی آر کی کارروائی، تحقیقات اور رپورٹ کالعدم قرار دے دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سپریم کورٹ کے لگائے گئے اعتراضات کو ختم کر کے دوبارہ داخل کر سکتی ہے۔

خیال رہے کہ 19 جون 2020 کو سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ نے مختصر فیصلے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے خارج کر دیا تھا بعد ازاں 4 ماہ بعد سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔


متعلقہ خبریں