اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ہائیکورٹ حملہ کیس میں 5 وکلا کی ضمانت کی درخواست منظور کرلی۔
اے ٹی سی کے جج راجہ جواد عباس نے وکلا کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے اختر حسین، مدثر رضوان، فضل الہیٰ، ایوب ارباب اور دیگر کی ضمانتیں منظور کرلیں۔
اے ٹی سی نے وکلا کی ضمانتیں 50 ،50 ہزار روپے مالیت مچلکوں کے عوض منظور کرلیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ہائیکورٹ حملہ کیس میں 5 وکلا کی ضمانت کی درخواستیں خارج کردی تھیں جس کے بعد وکلا کو احاطہ عدالت سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ضمانتیں مسترد ہونے کے بعد ایڈووکیٹ بلال مغل، راؤ صابر حسین اور چودھری منصور حسین کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔ عدالت سے وکلا سید عبید اللہ شاہ اور خالد محمود خان نے اپنی ضمانے کی درخواستیں واپس لی تھیں۔
خیال رہے کہ 7 فروری کی رات سی ڈی اے اور مقامی پولیس نے اسلام آباد کے سیکٹر ایف-8 کی ضلعی عدالتوں کے اطراف تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا تھا۔ اس آپریشن کے دوران وکلا کے غیرقانونی طور پر تعمیر کردہ دفاتر بھی گرا دیئے گئے تھے۔
پولیس نے اس آپریشن کے خلاف مزاحمت کرنے پر 10 وکلا کو گرفتار بھی کر لیا تھا۔ بعد ازاں اگلے روز بڑی تعداد میں وکلا ضلعی عدالتوں پر جمع ہوئے اور اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے تھے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچنے کے بعد وکلا نے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے چیمبر پر دھاوا بولا تھا اور املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے دیگر ججز نے مظاہرین کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا اور انہوں نے پولیس ری انفورسمنٹ اور رینجرز کے کنٹرول سنبھالنے تک چیف جسٹس بلاک کا گھیراؤ جاری رکھا۔
بعدازاں وکلا کے منتخب نمائندوں نے ججز کے ساتھ مذاکرات کیے اور احتجاج ختم کرنے کے لیے اپنے مطالبات پیش کیے۔