سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے کہا ہے کہ کسی شخص کو کتے کے کاٹنے پر متعلقہ افسران کے ساتھ علاقے کے ایم پی اے بھی ذمہ دار ہوگا، واقعہ کی صورت میں حلقہ کے ایم پی اے کے خلاف مقدمہ درج کرایا جاسکتا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے کتوں کے کاٹنے سے متعلق کیس کے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ واقعہ پیش آنے سے یہ سمجھا جائے گا کے ایم پی اے انتظامات نہیں کرا رہے ہیں۔
عدالت نے کہا ہے کہ کتوں کے کاٹنے کے واقعات ختم نہیں ہورہے ہیں بلکہ بلکہ بڑھ رہے ہیں۔ ایم پی ایز واقعات کی نگرانی کریں اور پیش رفت رپورٹ جمع کروائیں۔
سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے صوبائی سیکریٹری صحت اور سیکریٹری بلدیات کو 16 مارچ کو طلب بھی کر لیا۔
مزید پڑھیں: سندھ اسمبلی کے اجلاس میں شہریوں کو کتے کے کاٹنے کے واقعات کی گونج
محکمہ صحت سندھ کے مطابق گزشتہ سال سندھ کے مختلف اضلاع میں 1 لاکھ 22 ہزار 566 افراد کتوں کا شکار بنے۔
اعداد و شمار کے مطابق قمبر، نوشہرو فیروز اور دادو کتوں کے کاٹنے کے حوالے سے خطرناک اضلاع میں شامل ہیں، قمبر میں گزشتہ سال 11 ہزار 935 افراد ڈاگ بائٹ کا شکار ہوئے جب کہ دادو میں 11 ہزار 330 اور نوشہروفیروز میں 10 ہزار 847 افراد کو کتوں نے کاٹا۔ خیرپور میں 8 ہزار 958 افراد کتوں کے کاٹنے کا شکار ہوئے۔