این اے75:پی ٹی آئی فارم45 جمع نہ کراسکی

الیکشن کمیشن

پاکستان تحریک انصاف سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ کے حلقہ این اے75 کے انتخابات کے کیس میں 23 پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45جمع نہیں کراسکی۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی۔ پی ٹی آئی نے دھاندلی کے متعلق کیس میں اپنا وکیل بھی تبدیل کیا تھا۔الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کی وکالت اب علی ظفر کریں گے قبل ازیں علی بخاری پی ٹی آئی کی جانب سے وکالت کر رہے تھے۔

پی ٹی آئی کے امیدوارعلی اسجد ملہی نے کہا ہمارے پاس تمام فارم 45 نہیں ہیں۔ جو پولنگ ہارے دل برداشتہ ہوکر ہمارے پولنگ ایجنٹ فارم 45 لیئے بغیر آگئے۔ اکثر پولنگ ایجنٹس دل برداشتہ ہو کر فارم 45 نہیں لیتے۔

ممبر کمیشن سکندر سلطان راجہ نے کہا ہم نے سیاسی جماعتوں کو ہدایت کی تھی کہ اپنے پولنگ ایجنٹس کو کہیں کہ فارم 45 لیکر نکلیں۔ ہمیں کوئی شکایت نہیں آئی کہ فارم 45 پولنگ ایجنٹس کو فراہم نہیں کیا گیا۔

ن لیگ کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے استدعا کی کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے75 میں دوبارہ الیکشن کرایا جائے۔

چیف الیکشن کمشنرنےسوال کیا 20پولنگ اسٹیشن کا نتیجہ چھوڑ کر نوشین افتخار جیت رہی ہیں؟

سلمان اکرم نے جواب دیا جیت تو رہے ہیں لیکن پلان کے مطابق پورے حلقے سے ہمارے ووٹرز کو روکا گیا اور ان 20پولنگ اسٹیشن سے مارجن کم کرنے کی کوشش کی گئی۔

من پسند افسران کو لگانے کا مقصد ن لیگ کے مضبوط پولنگ اسٹیشنز پرووٹرز کو ووٹ ڈالنے سے روکنا تھا۔ جب ووٹرز کو روکنے کے باوجود ہار دکھائی دی تو پریزائیڈنگ افسران کو اغوا کرلیا گیا۔

جن پولنگ اسٹیشن کے پی او غائب ہوئے وہاں ووٹنگ کی شرح 80 فیصد رہی۔ یہ واضح سکیم تھی الیکشن میں فراڈ کرنے کی۔ اسکیم تھی نوشین افتخار کے مضبوط علاقوں میں ووٹنگ کم رکھی جائے اور اپنی ہار کی کمی کو 20 پولنگ اسٹیشن سے انھوں نے پورا کیا۔

ن لیگ کے وکیل نے کہا حلقے میں پورے دن فائرنگ ہوتی رہی، پولیس خاموش کھڑی رہی۔ وہ جانتے تھے کہ ن کا مرکزی گڑھ کون سے پولنگ اسٹیشن ہیں۔ ووٹرز کو پولنگ اسٹیشن داخلے سے روکا گیا۔ ان جگہوں پر ٹرن آوٹ 35 فیصد سے کم رہا اور دیگر پولنگ اسٹیشن میں پچاس فیصد سے اوپر گیا۔

پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا کسی قانون میں نہیں لکھا کہ پی او کب آئیں گے تو لیٹ تصور ہو گا۔ قانون میں کوئی ٹائم لمٹ نہیں کہ پی او کب آئے۔

ہمارے فون بھی بند ہو جاتے ہیں، فون بند ہو جانا کوئی عجیب چیز نہیں۔ ممبر الیکشن کمیشن ارشاد قیصر نے کہا سب کے فون بند ہو گئے، ڈرائیور کے فون بھی بند ہو گئے۔

علی ظفر نے کہا میرے مطابق اب مسئلہ 14 پولنگ اسٹیشن کا رہ گیا ہے۔

چیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجہ نے کہا امیدوار کے پارٹی چئیرمین کہتے ہیں کہ بیس پولنگ اسٹیشن پر الیکشن کرایا جائے۔

ممبرالیکشن کمیشن الطاف ابراہیم قریشی نے کہا ان بیس پولنگ اسٹیشن میں زیادہ ٹرن آوٹ کی کیا وجہ ہے ؟

پی ٹی آئی کے وکیل نے بتایا یہ اسجد ملہی کے گھر کے پولنگ اسٹیشن ہیں اس لئے ٹرن آوٹ زیادہ رہا۔


متعلقہ خبریں