معروف شاعر اور ادیب ابنِ انشا کو مداحوں سے بچھڑے 43 برس بیت گئے



لاہور: معروف
شاعر، مزاح نگار اور ادیبابنِ انشاکو مداحوں سے بچھڑے 43 سال گزر گئے۔

معروف مزاح نگار ابن انشاء کا اصل نام شیر محمد خان تھا جب کہ ان کا تخلص انشاء تھا۔ وہ صرف مزاح نگار ہی نہیں بلکہ مقبول شاعر بھی تھے۔

ان کی شاعری اردو ادب میں خاص مقام اور مرتبہ رکھتی ہے، شیر محمد خان کو ابن انشاء کے نام سے ہی شہرت حاصل ہوئی، یہی وجہ ہے کہ اردو ادب میں ان کے اصل نام سے بہت کم لوگ واقف ہیں۔

انشاؔ جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا

وحشی کو سکوں سے کیا مطلب جوگی کا نگر میں ٹھکانا کیا

ابن انشاء 15 جون 1927ء کو جالندھر کے ایک نواحی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ 1946 میں جامعہ پنجاب سے بی اے اور1953 میں کراچی یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ وہ 1962 میں نیشنل بک کونسل کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: چرا گاہوں کی تانوں اور جوگیوں کی خود کلامی کا شاعر:ابن انشا

معروف ادیب ابن انشاء ٹوکیو بک ڈویلپمنٹ پروگرام کے وائس چیئرمین اور ایشین کوپبلی کیشن پروگرام ٹوکیو کی مرکزی مجلس ادارت کے رکن بھی تھے۔

ابن انشاء نے اقوام متحدہ کے مشیر کی حیثیت سے متعدد ممالک کا دورہ کیا۔ ان کے شعری مجموعے چاند نگر، دلِ وحشی، اور اس بستی  کے اِک کوچے میں بہت مشہور ہیں۔

حق اچھا پر اس کے لیے کوئی اور مرے تو اور اچھا

تم بھی کوئی منصور ہو جو سولی پہ چڑھو خاموش رہو

مزاح نگاری کے میدان میں ابنِ انشاء کی ’اردو کی آخری کتاب‘ نے شہرتِ دوام کا مقام حاصل کیا جبکہ ان کے سفرنامے ’چلتے ہو تو چین کوچلیے،‘ ’آوارہ گرد کی ڈائری،‘ ’دنیا گول ہے‘ اور ’ابن بطوطہ کے تعاقب میں‘ بھی قارئین کی دلچسپی کا باعث بنے۔

انہوں نے روزنامہ جنگ کراچی، روزنامہ امروز لاہورکے ہفت روزہ ایڈیشنز اور ہفت روزہ اخبار جہاں میں بطور کالم نگار خدمات سرانجام دیے۔

ان کی نظم ’انشاء جی اُٹھو، اب کوچ کرو‘ اُستاد امانت علی خان مرحوم کی آواز میں آج تک شائقینِ موسیقی کے کانوں میں رس گھول رہی ہے۔

ہم سے نہیں رشتہ بھی ہم سے نہیں ملتا بھی

ہے پاس وہ بیٹھا بھی دھوکا ہو تو ایسا ہو

ابن انشا کو تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا، ایک ہمہ جہت شخصیت کے طور پر ابن انشا کی تحریریں انفرادیت کی حامل ہیں۔

اردو ادب کا یہ گراں قدر سرمایہ 11 جنوری 1978 کو علالت کے باعث لندن میں انتقال کر گیا اور انہیں کراچی کے پاپوش نگر قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔

ابنِ انشاء مرحوم کا آخری سفرنامہ ’نگری نگری پھرا مسافر‘ ان کی وفات کے کئی سال بعد شائع کیا گیا۔


متعلقہ خبریں