وزیراعظم کی فوج کیخلاف سرگرم نیٹ ورک بے نقاب کرنے کی ہدایت


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے فوج کے خلاف سرگرم نیٹ ورک بے نقاب کرنے کی ہدایت کر دی۔

وزیراعظم کی زیرصدارت پارٹی ترجمانوں کا اجلاس ہوا جس میں حکومت اور فوج کے خلاف مہم، پی ڈی ایم جلسوں و حکومتی کارکردگی پر بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں حکومت کے خلاف سوشل میڈیا پر ڈس انفارمشین مہم کی رپورٹ پیش کی گئی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ڈس انفارمیشن مہم کے پیچھے چھپےعناصر کو بےنقاب کیا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ حسین حقانی نیٹ ورک حکومت اور اداروں کے خلاف مہم چلا رہا ہے۔  یہی نیٹ ورک سوشل میڈیا پر بلاول، مریم کو عمران خان کے ساتھ جوڑ کر برینڈ بنانا چاہتا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ 2 جونیئر سیاستدانوں کو قد آور سیاستدانوں کے ہم پلہ لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ فوج مخالف بیانیہ کا موثر جواب دیا جائے۔ فوج ہمارا ادارہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوج کا دفاع قومی ذمہ داری ہے۔ سوشل میڈیا پر اداروں کو بدنام کرنے والوں کا پیچھا کریں گے۔

اپوزیشن ارکان نے استعفے دیے تو ان کے فارورڈ بلاک بنیں گے، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی بھی ہدایت کی۔

اجلاس میں سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کی پارٹی میں اختلافات کے معاملے پر بھی غور کیا گیا۔

وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ فضل الرحمان اپنی پارٹی نہیں بچا سکا اس کے ساتھ کون کھڑا ہو گا، جے یو آئی کے لوگ تقسیم ہو رہے ہیں۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ این آر او کے لیے اپوزیشن نے سارے کارڈ کھیل لیے، اب معاملہ الجھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے تو استعفوں کی بات کی تھی، کہاں ہیں استعفے؟

عمران خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی کرپشن بےنقاب کریں۔ وزرا اپنی کارکردگی بھی عوام کے سامنے لائیں۔ سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کو بھرپور جواب دیا جائے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن این آر او چاہتی ہے، جو نہیں ملے گا۔ ان کی کسی تحریک کا حکومت پر کوئی دباوَ نہیں ہے۔

پی ڈی ایم کا کوئی مستقبل نہیں، بلیک میل نہیں ہونگے، وزیراعظم

ذرائع کے مطابق اجلاس میں جے یو آئی رہنما مفتی کفایت اللہ کے فوج مخالف بیانات پر کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اجلاس میں مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے سینیٹ اجلاس ایجنڈے پر بریفنگ دی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ نہ تو پی ڈی ایم حکومت ہٹا سکتی ہے نہ ہی حکومت ختم ہو گی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر سینیٹ اجلاس اداروں کی تضحیک کے لیے بلایا گیا تو وزرا نظر رکھیں، بلیک میل کرنے کے لیے اداروں پر پریشر نہیں ڈالنے دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم کارکردگی میں شاندار موڑ پر کھڑے ہیں، کورونا میں پاکستان اور چین معاشی طور پر مستحکم ہو گئے۔ 

عمران خان نے کہا کہ بھارت مائنس 15 گروتھ ریٹ پر ہے جب کہ  پاکستان مائنس فور پوائنٹ فور پر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسانوں کو گنا اور گندم کی قیمت میں ریلیف مل گیا، مینوفیکچنرنگ لارجراسکیل پر آ گئی،آرڈر پورے نہیں کر پا رہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیمنٹ، گاڑیوں کی ریکارڈ سیل ہے، مالیاتی خسارہ ختم ہو گیا۔ پانچ ماہ سے قرض نہیں لیا،عوام کو سب بتایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ سمیت بڑے شہروں میں صنعتی ترقی حکومتی کارنامہ ہے۔


متعلقہ خبریں