پرویز مشرف نے وطن واپسی حکومت کی تبدیلی سے مشروط کر دی

سنگین غداری کیس میں مزید ملزمان نامزد کرنے کی حکومتی درخواست مسترد

فوٹو: فائل


اسلام آباد: آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کے سربراہ پرویزمشرف نے کہا ہے کہ ابھی پاکستان آنے کا فیصلہ نہیں کیا تاہم  حکومت تبدیل ہوئی تو واپس آؤں گا۔

کارکنوں سے ٹیلی فونک خطاب میں انہوں نے کہا کہ واپسی کے لیے سازگارماحول کا انتظار کررہا ہوں۔

سابق صدر نے کہا کہ 2013 کی مصیبت میں خود چھلانگ لگائی اورپاکستان آیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگرانہیں چاروں صوبوں سے الیکشن لڑنے دیا جاتا تو جیت جاتے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی مشینری اب بھی نواز شریف کے حکم پرچل رہی ہے۔

پرویز مشرف نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانے والے خود ووٹ کو عزت نہیں دیتے۔

اے پی ایم ایل کے صدر کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کے حکم پرتین ماہ تک ان کے پاسپورٹ کی تجدید نہیں کی گئی حالانکہ بطورشہری یہ ان کا بنیادی حق ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

سابق صدر مارچ 2016 میں علاج کے لیے ملک سے باہرچلے گئے تھے۔

پرویز مشرف کے خلاف تین نومبر2007 کو ہنگامی حالت نافذ کرنے اورآئین معطل کرنے پر آرٹیکل چھ  کے تحت مقدمہ درج ہے۔

آئین شکنی کے مقدمے میں پرویزمشرف پرفردجرم بھی عائد ہوچکی ہے۔

مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت وزارت داخلہ کو حکم دے چکی ہے کہ پرویزمشرف کو گرفتار کرکے پیش کیا جائے۔

عدالت نے سابق صدر کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطے کا حکم بھی دے رکھا ہے۔


متعلقہ خبریں